مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے کو یکطرفہ، ناقابل عمل اور حماس کو اسرائیلی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کی سازش قرار دے دیا۔

خواجہ سعد رفیق نے ایکس پر اپنی تحریر میں کہا کہ یہ منصوبہ صہیونی حملوں کو روکنے کا کوئی جامع طریقۂ کار فراہم نہیں کرتا اور اس کو عملی بنانے کے لیے مسلم و یورپی ممالک کو اس میں بنیادی اصلاحات تجویز کرنی چاہئیں۔انہوں نے تجویز دی کہ امن معاہدے کی تشکیل اور نفاذ کا پلیٹ فارم امریکا کے بجائے اقوامِ متحدہ بنایا جائے تاکہ معاہدہ غیر جانبدار اور قابلِ قبول بن سکے۔خواجہ سعد رفیق نے مطالبہ کیا کہ جنگ بندی بلا شرط ہونی چاہیے، دونوں جانب کے تمام قیدی رہا کیے جائیں اور اسرائیلی فوج مکمل طور پر غزہ سے انخلاء کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور حماس دونوں جانب سے فوراً حملے بند کیے جائیں۔

ان کی مجوزہ لائحہ عمل میں غزہ اور اسرائیل کے درمیان بفر زون میں اقوام متحدہ کے امن دستے (جس میں مسلم ممالک کے فوجی بھی شامل ہوں) کی تعیناتی شامل ہے جبکہ غزہ کی تعمیرِ نو کے اخراجات اقوامِ متحدہ کے ذریعے اسرائیل سے وصول کیے جائیں۔خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اپنے پڑوسی ممالک پر کسی بھی قسم کے جارحانہ اقدام سے روکنے کے لیے عالمی سطح پر پابندیاں عائد کی جائیں اور مستقل امن اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے غیر جانبدار ثالثی میں جامع مذاکرات کرائے جائیں۔

آخر میں خواجہ سعد رفیق نے انتباہ کیا کہ اگر مسلم حکمران متحدہ طور پر فلسطینیوں کے حقوق کے لیے انصاف یقینی نہ کر سکیں تو اس کا برا انجام غزہ اور عالمِ اسلام کے لیے تباہ کن ہوگا، اور اس کا حساب اللہ کے سامنے ہوگا۔

امریکی معاہدہ سے فلسطینیوں کی لازوال قربانیاں ضائع ہونے کا اندیشہ ہے،خالد مسعود سندھو

Shares: