بھارت میں ایک بار پھر تاج محل کو متنازع بنانے کی کوشش سامنے آئی ہے، جب نئی فلم "دی تاج اسٹوری” کے پوسٹر میں تاج محل کے گنبد سے شیو کی مورتی نکلتی دکھائی گئی۔

اداکار پریش راول نے تین دن پہلے یہ پوسٹر سوشل میڈیا پر شیئر کیا، جس کے بعد صارفین کی جانب سے شدید ٹرولنگ کے باعث انہیں پوسٹر ڈیلیٹ کرنا پڑا۔ فلم کی پروڈکشن ٹیم نے وضاحت جاری کی کہ "دی تاج اسٹوری” نہ مذہبی موضوع پر بنی فلم ہے اور نہ ہی یہ دعویٰ کرتی ہے کہ تاج محل کسی شیو مندر پر بنایا گیا۔تاج محل پر ایسے دعوے نئی بات نہیں ہیں۔ 1989 میں مورخ پی این اوک نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ یہ جگہ مغلوں سے پہلے ہندو راجا جے شاہ کی ملکیت تھی، تاہم بھارت کی معروف مورخ ڈاکٹر راچیکا شرما اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے اس دعوے کی تردید کی۔ 2018 میں آرکیالوجیکل سروے نے تصدیق کی کہ تاج محل مغل شہنشاہ شاہ جہاں اور ممتاز محل کا مقبرہ ہے۔

اس کے باوجود بی جے پی کے بعض رہنماؤں نے تاج محل کو مسلسل ہدف بنایا۔ 2022 میں رجنیش سنگھ نے ہائی کورٹ میں درخواست دی کہ تاج محل کے 22 بند کمروں کو ہندو مورتیاں ڈھونڈنے کے لیے کھولا جائے، جبکہ جے پی کی رکن اسمبلی دیا کماری نے دعویٰ کیا کہ تاج محل کی جگہ ان کے پُرکھوں کی ملکیت تھی۔تاریخ دان ولیم ڈیل رمپل نے شیو مندر پر تاج محل بنانے کے دعوے کو مضحکہ خیز اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا اور پی این اوک کے الزامات کو حقیقت سے دور بتایا۔

یہ تازہ تنازع بھارت میں تاج محل کی تاریخی اور ثقافتی حیثیت پر جاری سیاسی اور مذہبی جھڑپوں کو مزید جنم دے سکتا ہے۔

توشہ خانہ ٹو کیس:عمران خان نے کوآرڈینیٹر تبدیل کرنے کی درخواست دی

پاکستان اور بھارت امریکی انسانی اسمگلنگ کی لسٹ میں شامل

حماس کا امن منصوبے میں ترمیم کا مطالبہ، تحفظ کی ضمانتیں درکار

پیپلز پارٹی سے معافی نہیں بنتی، اتحاد برقرار رکھیں گے: سینیٹر افنان اللّٰہ

Shares: