پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے سرکاری ایکس (سابق ٹوئٹر) ہینڈل سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان اور سانحہ اے پی ایس پشاور کے ماسٹر مائنڈ احسان اللہ احسان کے ساتھ مشترکہ اسپیس کے انعقاد پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

اس اسپیس کی میزبانی میں برطانیہ میں مقیم پی ٹی آئی سے وابستہ سرگرم پروپیگنڈا کار اور مفرور عادل راجہ بھی شامل ہیں۔ انہیں اس بات پر کڑی تنقید کا سامنا ہے کہ وہ برطانوی سرزمین اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے ایک ایسے شخص کو جگہ فراہم کر رہے ہیں جو پاکستان میں ہزاروں معصوم شہریوں اور 130 سے زائد اے پی ایس اسکول بچوں کے قتل کا ذمہ دار ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ سیاسی اظہارِ رائے سے بڑھ کر دہشت گردی کے بیانیے کو عالمی سطح پر عام کرنے کی کوشش ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی انسدادِ دہشت گردی قوانین اور اصولوں کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔

سفارتی حلقوں نے سوال اٹھایا ہے کہ برطانوی حکومت کو واضح کرنا ہوگا کہ کس طرح اس کی سرزمین اور ڈیجیٹل اسپیس دہشت گرد بیانیے کو فروغ دینے کے لیے استعمال ہو رہی ہے، اور اس پر کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

مقبوضہ لداخ میں کشیدگی برقرار، لہہ اور کرگل اضلاع میں کرفیو نما پابندیاں

امریکی فوج میں ہلچل: ٹرمپ کی متنازعہ تقریر کے بعد دوسرا اعلیٰ جنرل مستعفی

ڈی جی آئی ایس آئی کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ

پاک فضائیہ نے بھارت کے ایس-400 سسٹمز کا کیسےسراغ لگایا؟

Shares: