عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت نے تاریخ رقم کر دی، پہلی بار فی اونس قیمت 4 ہزار ڈالر کی حد عبور کر گئی۔

ماہرین کے مطابق سونے کی قیمت میں اس غیرمعمولی اضافے کی بنیادی وجہ عالمی اقتصادی بے یقینی، جغرافیائی تنازعات اور مرکزی بینکوں کی پالیسیوں کے حوالے سے غیر واضح صورتحال ہے۔بین الاقوامی خبر ایجنسیوں کے مطابق سرمایہ کاروں نے حالیہ مہینوں میں محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر سونا بڑے پیمانے پر خریدنا شروع کر دیا ہے۔ اس رجحان نے عالمی مارکیٹ میں طلب کو مزید بڑھا دیا ہے، جس کے نتیجے میں قیمتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے آئندہ مہینوں میں شرحِ سود میں کمی کے امکانات بھی سونے کی قیمت میں اضافے کا ایک اہم سبب بنے ہیں۔ شرح سود میں کمی کے بعد ڈالر کی قدر میں کمی متوقع ہے، جس سے سونا مزید پرکشش سرمایہ کاری تصور کیا جا رہا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق 2025ء کے دوران اب تک سونے کی قیمت میں عالمی سطح پر 52 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ 2024ء میں سونا 27 فیصد مہنگا ہوا تھا۔ ماہرین کے مطابق اگر یہی رجحان برقرار رہا تو رواں سال کے اختتام تک سونا نئی بلند ترین سطح پر پہنچ سکتا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اس تیزی نے دیگر قیمتی دھاتوں مثلاً چاندی اور پلاٹینم کی طلب میں بھی اضافہ کیا ہے، تاہم سرمایہ کاروں کی توجہ فی الوقت زیادہ تر سونے پر مرکوز ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر عالمی سطح پر جغرافیائی کشیدگی اور معاشی غیر یقینی صورتحال میں بہتری نہ آئی تو سونا آئندہ مہینوں میں 4,200 سے 4,500 ڈالر فی اونس تک پہنچ سکتا ہے، جو عالمی معیشت کے لیے ایک نیا چیلنج ثابت ہوگا۔

Shares: