حالیہ دنوں میں بعض خود ساختہ تجزیہ نگاروں اور دہشت گرد تنظیموں کے سابق ترجمانوں کی جانب سے پاکستان کے اندر داعش خراسان کے مبینہ "سیٹلمنٹس” کے حوالے سے جو دعوے کیے جا رہے ہیں، وہ سراسر بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔ ان جھوٹے بیانیوں کا مقصد نہ صرف پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کامیابیوں کو سبوتاژ کرنا ہے بلکہ خطے میں موجود اصل خطرات سے توجہ ہٹانا بھی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حالیہ رپورٹ واضح طور پر اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ داعش خراسان کا آپریشنل نیٹ ورک اور کمانڈ سٹرکچر افغانستان کے مشرقی علاقوں میں واقع ہے، نہ کہ پاکستان میں۔ اس عالمی ادارے کی رپورٹ نے بھارت کے پھیلائے گئے پروپیگنڈے کی قلعی کھول دی ہے، جسے احسان اللہ احسان اور عادل راجہ جیسے عناصر جان بوجھ کر پھیلا رہے ہیں۔احسان اللہ احسان، جو خود ایک کالعدم تنظیم کا سابق ترجمان رہ چکا ہے، اور عادل راجہ جیسے عناصر بھارتی خفیہ ایجنسی را کے پراپیگنڈا نیٹ ورک کا حصہ بن چکے ہیں۔ یہ افراد سوشل میڈیا اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے پاکستان کے خلاف جھوٹ پر مبنی مہم چلا رہے ہیں، تاکہ عالمی رائے عامہ کو گمراہ کیا جا سکے۔
پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کی ہے، چاہے وہ داعش ہو یا تحریک طالبان پاکستان ۔ پاکستانی سیکیورٹی ادارے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مسلسل دہشت گرد نیٹ ورکس کو توڑنے، اور افغانستان کی سرزمین سے آنے والے خطرات کو ناکام بنانے میں مصروف عمل ہیں۔پاکستان، چین، ایران اور روس جیسے ممالک کئی بار افغان حکام پر زور دے چکے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین پر داعش اور ٹی ٹی پی جیسے گروہوں کو پناہ نہ دیں۔ خطے میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے یہ لازم ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروپوں کے خلاف عملی اقدامات کرے۔
پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کاوشوں کو اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔ ایسی صورت میں عادل راجہ اور احسان اللہ احسان جیسے بھارتی پشت پناہی رکھنے والے عناصر کی جھوٹی مہمیں محض مایوسی کا اظہار ہیں۔ دنیا کو چاہیے کہ ان جھوٹے بیانیوں پر توجہ دینے کے بجائے اصل خطرات جیسے داعش اور ٹی ٹی پی کے خلاف اجتماعی حکمت عملی پر توجہ دے۔پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کی قربانیاں اور مسلسل کوششیں دنیا کے سامنے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاکستان کا کردار ایک ذمہ دار اور فعال ریاست کے طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے۔ جھوٹے پراپیگنڈے اور گمراہ کن بیانات سچائی کو بدل نہیں سکتے۔