غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرِقبضہ جموں کشمیر کے زمینی حقائق بھارت کے ان دعوؤں کی نفی کرتے ہیں کہ علاقے میں خاص طور پر دفعہ 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد حالات معمول پر آ گئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تازہ ترین واقعات جن میں کوکرناگ ، اسلام آباد اور ملحقہ ضلع کشتواڑ کے گڈول جنگلاتی علاقے میں ایک آپریشن کے دوران دو کمانڈوز کا لاپتہ ہونا اور راجوری کے بیرنتھب علاقے میں جھڑپیں شامل ہیں ، اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ علاقہ مسلسل محاصرے میں ہے اور استحکام سے کوسوں دور ہے۔ذرائع نے بتایا کہ بھارتی فوج کے 5 پیرا یونٹ کے دو فوجی جنوبی کشمیر میں کوکرناگ کے گھنے جنگلات میں ایک آپریشن کے دوران نامعلوم مسلح افراد کی طرف سے حملے کے بعد لاپتہ ہوگئے۔ ان کا سراغ لگانے کے لیے فضائی نگرانی سمیت بھاری تعداد میں بھارتی فوج کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ لاپتہ فوجیوں کو مجاہدین نے حملے کے بعد اغواء کر لیا۔راجوری کے علاقے کنڈی میں بھارتی فوج ، پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور پولیس کے سپیشل آپریشنز گروپ کو ایک مشترکہ آپریشن کے دوران مسلح مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹس میں ایس او جی کے کم از کم پانچ اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے اور بھارتی فورسز نے علاقے کو فوری طور پر محاصرے میں لیا اور تلاشی کی کارروائی شروع کی ۔آخری اطلاعات آنے تک بھارتی فوج کا آپریشن جاری تھا جبکہ مقبوضہ علاقے کے دیگر علاقوں میں بھی اسی طرح کی کارروائیاں جاری ہیں جن میں مقامی کشمیریوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کا مقصد اختلاف رائے کو دبانا اور بھارتی قبضے کو مستحکم کرنا ہے۔ علاقے میں امن کے بھارتی پروپیگنڈے کے باوجود بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں ، چھاپے ، جھڑپیں ، گمشدگیاں اور گرفتاریاں بلاروک ٹوک جاری ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ جب تک کشمیریوں کے تاریخی حقوق کو تسلیم کرکے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہو جاتا اور کشمیر کا بنیادی تنازعہ حل نہیں کیا جاتا ، اس وقت تک علاقے میں حالات معمول پر آنے کا دعویٰ ایک کھوکھلا نعرہ ہی رہے گا۔ کشمیری اپنی مزاحمت ترک نہیں کریں گے اور میڈیا کے پروپیگنڈے سے بھارتی فورسز کی چوکیاں ، چھاپے اور گرفتاریاں ختم نہیں ہو سکتیں۔