وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے استعفے کے بعد صوبے میں سیاسی منظرنامہ تیزی سے بدلنے لگا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے سرگرم مشاورت شروع کر دی ہے اور اراکین اسمبلی کو پشاور میں قیام کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور کے مستعفی ہونے کے فوراً بعد اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے رابطے تیز کر دیے ہیں اور مشترکہ حکمتِ عملی کے لیے اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے۔ اجلاس کے بعد اراکین اسمبلی کو اعتماد میں لیا جائے گا، جبکہ نئے وزیراعلیٰ کے لیے متفقہ امیدوار کے نام پر مشاورت جاری ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی پشاور میں موجود ہیں اور اپوزیشن قیادت سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ ان کی قیادت میں اپوزیشن جماعتیں وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے مشترکہ امیدوار لانے پر متفق ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و نشریات اختیار ولی خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں تصدیق کی کہ خیبرپختونخوا کی صورتحال پر متحدہ اپوزیشن میں تفصیلی مشاورت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں وزیراعلیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار میدان میں اتارنے پر متفق ہیں تاکہ صوبے میں سیاسی استحکام پیدا کیا جا سکے۔ادھر پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے جنرل سیکرٹری ملک حبیب نور اورکزئی نے بھی گفتگو میں تصدیق کی کہ ان کی جماعت اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اسمبلی میں اکثریت حاصل ہو گئی تو جے یو آئی (ف) کے امیدوار کو وزیراعلیٰ کے طور پر سامنے لایا جا سکتا ہے۔ پارٹی آزاد اراکین سے بھی رابطے میں ہے تاکہ اپوزیشن کے متفقہ امیدوار کو کامیابی دلانے کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل کی جا سکے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق علی امین گنڈاپور کے استعفے کے بعد خیبرپختونخوا میں ایک نئی سیاسی صف بندی کا آغاز ہو گیا ہے، جہاں اپوزیشن جماعتیں برسراقتدار آنے کے لیے متحد ہونے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ آئندہ چند دنوں میں صوبائی سیاست میں اہم پیش رفت متوقع ہے۔