لندن ہائی کورٹ نے عادل راجہ کو ساڑھے تین لاکھ پاؤنڈ کا جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا
لندن ہائی کورٹ نے عادل راجہ کے تمام الزامات کو جھوٹا، بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے فیصلہ بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے حق میں سنا دیا۔ جج نے عادل راجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ £350,000 (تقریباً 14 کروڑ پاکستانی روپے) بطور ہرجانہ ادا کرے۔ بریگیڈیر ر راشد نصیر نے ہتک عزت کا مقدمہ جیت لیا ۔ عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ عادل راجہ نے دانستہ طور پر جھوٹے الزامات لگا کر ایک معصوم شخص کی ساکھ کو نقصان پہنچایا .“پبلک انٹرسٹ میں جھوٹ بولنا نہیں، بلکہ سچ بولنا ضروری ہے”۔ جج نے عادل راجہ کو مستقبل میں بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے خلاف وہی پرانے الزامات دہرانے سے بھی سختی سے روک دیا ہے،
یہ مقدمہ جون 2022 میں اس وقت دائر کیا گیا جب عادل راجہ نے سوشل میڈیا اور مختلف ویڈیوز میں بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے، ان الزامات میں آئی ایس آئی اور مرحوم صحافی ارشد شریف کے قتل سے جوڑنے کی کوشش بھی شامل تھی۔عدالت میں ان تمام الزامات کی مکمل جانچ پڑتال کے بعد جج نے واضح طور پر کہا کہ عادل راجہ کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش نہ کر سکے اور ان کی تمام باتیں جھوٹ اور قیاس آرائیوں پر مبنی تھیں۔
فیصلے کے دوران جج نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راشد نصیر نے صرف 50,000 پاؤنڈ ہرجانے کا مطالبہ کیوں کیا، جبکہ ان پر لگنے والے الزامات اتنے سنگین تھے کہ وہ اس سے کہیں زیادہ ہرجانے کے حق دار تھے۔ عدالت نے بعد ازاں ازخود فیصلہ کرتے ہوئے 350,000 پاؤنڈ کی خطیر رقم بطور ہرجانہ مقرر کی۔ عادل راجہ کو ہرجانےاورعدالتی اخراجات کی مد میں 13 کروڑ روپے دینا ہوں گے۔عادل راجا نے بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کو بدنام کیا اور ان پر جھوٹے الزامات لگائے، عادل راجا کو بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ ادا کرنا ہوں گے۔مقدمے میں شہزاد اکبر کا دیا گیا بیان بھی عدالت میں پیش کیا گیا، تاہم جج نے اس بیان کو ناقابلِ اعتبار قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ عادل راجہ کی جانب سے انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) پر لگائے گئے الزامات بھی بے بنیاد تھے، کیونکہ ان کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔ اس فیصلے کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے مؤقف کی توثیق کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔