برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے واضح کیا ہے کہ برطانیہ بھارت کے لیے ویزا قوانین میں نرمی نہیں کرے گا۔
سر کیئر اسٹارمر اس وقت بھارت کے دورے پر ہیں جہاں وہ 100 سے زائد تاجروں، ثقافتی رہنماؤں اور یونیورسٹی کے وائس چانسلرز کے وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تجارت اور ثقافتی تعلقات کو فروغ دینے کے بڑے مواقع موجود ہیں، تاہم بھارتی طلبہ اور کارکنوں کے لیے مزید ویزا راستے کھولنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کا دورہ بھارت نئے مواقع فراہم کرنے کے حوالے سے ہے تاکہ بھارتی کاروبار برطانیہ-بھارت تجارتی معاہدے سے فائدہ اٹھا سکیں، جو جولائی میں کئی سالہ مذاکرات کے بعد طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت برطانوی کاروں اور مشروبات کی بھارت کو برآمدات سستی ہوں گی جبکہ بھارتی کپڑے اور زیورات برطانیہ کو برآمد کرنا بھی سستا ہو گا۔
معاہدے میں بھارتی ملازمین کے لیے، جو مختصر مدت کے ویزے پر برطانیہ میں کام کر رہے ہیں، تین سالہ سماجی تحفظ کی ادائیگی سے استثنیٰ شامل ہے، مگر وزراء کا کہنا ہے کہ امیگریشن پالیسی میں کوئی وسیع تبدیلی نہیں کی گئی۔برطانوی لیبر حکومت ملک میں امیگریشن کی سطح کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور حالیہ پارٹی کانفرنس میں رہائش کے قوانین سے متعلق سخت پالیسی کا اعلان کیا گیا تھا۔ممبئی جاتے ہوئے طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سر کیئر اسٹارمر نے مزید کہا کہ ویزا کا مسئلہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے کا حصہ نہیں تھا اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی H-1B ویزا پالیسی میں تبدیلی کے بعد برطانیہ کی پالیسی کے بارے میں سوال پر برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ برطانیہ دنیا بھر سے اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل افراد کو متوجہ کرنا چاہتا ہے تاکہ معیشت کو بڑھایا جا سکے، لیکن بھارت کے لیے کسی نئے ویزا راستے کی منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔
افغان حکومت کی پاکستان میں سرگرم افراد کو بسانے کی پیشکش، 10 ارب روپے طلب