امریکا نے ایران کے تیل اور مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کے شعبے سے وابستہ درجنوں افراد، کمپنیوں اور جہازوں پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے بتایا کہ پابندیوں کا ہدف وہ شخصیات اور ادارے ہیں جو ایران کی ایل پی جی ترسیلات میں سہولت فراہم کرتے ہیں، ان میں چین کی ایک بندرگاہ اور ایک ’ٹی پاٹ‘ آئل ریفائنری بھی شامل ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ تقریباً 40 دیگر اداروں اور افراد پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں، جن میں ایرانی پیٹروکیمیکل مصنوعات کے بڑے خریدار اور اس کاروبار میں شامل اعلیٰ قیادت بھی شامل ہے۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ نے دو ہفتے قبل ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کی وجہ سے اس پر ’اسنیپ بیک‘ پابندیاں بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ محکمہ خزانہ ایران کی توانائی برآمدی مشین کے کلیدی عناصر کو ختم کر کے اس کے مالیاتی ذرائع کو کمزور کرنے پر کام کر رہا ہے۔

پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں چین کی کمپنی شینڈونگ جن چنگ پیٹروکیمیکل گروپ بھی شامل ہے، جس نے محکمہ خزانہ کے مطابق 2023 سے اب تک ایران سے لاکھوں بیرل تیل خریدا۔ اسی طرح لینشان پورٹ پر واقع رزہاؤ شیوہوا کروڈ آئل ٹرمینل چلانے والی کمپنی کو بھی پابندی کا نشانہ بنایا گیا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے ’شیڈو فلیٹ‘ کے جہازوں کو لنگر انداز ہونے دیا جو لاکھوں بیرل ایرانی تیل لائے۔

بیان کے مطابق یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوری میں دوبارہ عہدہ سنبھالنے کے بعد چین میں قائم ریفائنریوں کو نشانہ بنانے والی پابندیوں کا چوتھا سلسلہ ہے۔

کابل میں حملے میں ٹی ٹی پی سربراہ نور ولی محسود ہلاک، دو اہم کمانڈر بھی مارے گئے

شہباز شریف اور بلاول بھٹو کا رابطہ، سیاسی کشیدگی کم کرنے پر اتفاق

ایشیا کپ 2025 کے بعد بھی سلمان علی آغا پر اعتماد، قیادت برقرار

وفاقی کابینہ کی پاکستان، سعودی عرب دفاعی معاہدے اور ای سی سی فیصلوں کی توثیق

Shares: