تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور کے خیبر پختونخوا سے وزارت اعلیٰ کے استعفے کے بعد تحریک انصاف میں اندرونی تقسیم بڑھ گئی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے بھی عمران خان کا حکم ماننے سے انکار کرنے کا عندیہ دے دیا تو وہیں تحریک انصاف کے صوبائی صدر جنید اکبر کی جانب سے بلائے گئے پارٹی اجلاس میں شرکت کی بجائے پشاور سے ڈی آئی خان روانہ ہو گئے

علی امین گنڈا پورکے استعفیٰ کے بعد خیبر پختونخوا میں سیاسی ہلچل میں تیزی آئی ہے، اپوزیشن جماعتیں بھی متحرک ہوئی ہیں تو وہیں پی ٹی آئی کے اجلاس ہوئے مگر پی ٹی آئی تقسیم دکھائی دی، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، اس ملاقات کو خیبر پختونخوا کے آئندہ وزارت اعلیٰ کے انتخابات کے لئے انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے ، وہیں علی امین گنڈا پور نے عمران خان کے کہنے پر استعفیٰ تو دے دیاتاہم وہ بانی پی ٹی آئی سے ناراض ہیں، اس ناراضگی کا اظہار علی امین گنڈا پور کر بھی چکے ہیں، استعفیٰ دینے کے بعد علی امین گنڈا پور نے عمران خان کاحکم ماننے سے انکار کر نے کا عندیہ دیا، گنڈا پور کا کہنا تھا کہ "”استعفیٰ دے چکا ہوں، عمران خان بھی کہیں گے تو فیصلہ واپس نہیں لوں گا”

وہیں خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی میں اختلافات دیکھنے میں آئے ہیں، پی ٹی آئی کے صوبائی صدر خیبر پختونخوا جنید اکبر، علی اصغر اور نامز د وزیراعلیٰ سہیل آفریدی گروپ نے اجلاس بلایا تھا تاہم علی امین گنڈا پورنے اجلاس میں شرکت نہ کی اور ڈی آئی خان روانہ ہو گئے، باخبر ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور نے واضح کیا کہ وہ اس اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے،جنید اکبر نے اجلاس کے موقع پر بات کرتے ہوئے کہاکہ خیبر پختونخواہ پی ٹی آئی میں کسی کی ہمت نہیں کہ عمران خان کے ساتھ غداری کریں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، علی امین گنڈا پور کے استعفے اور ان کے عمران خان سے اختلافات نے پی ٹی آئی کے اندر قیادت کے بحران کو نمایاں کر دیا ہے،قومی اسمبلی و سینیٹ میں پی ٹی آئی رہنماؤں سے ہٹ کر قائد حزب اختلاف نامزد کرنا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے کہ عمران خان کو پی ٹی آئی رہنماؤں پر اعتماد نہیں رہا

Shares: