خیبر پختونخوا،بلوچستان کے مختلف مقامات پر دہشتگردی، تخریب کاری کے واقعات پیش آئے ہیں، سیکورٹی فورسز نے بھر پور جوابی کاروائی کی ہے.
گلگت بلتستان کے علاقے بوش داس میں پاکستانی طالبان کے ایک گروہ نے جی بی اسکاؤٹس پر فائرنگ کے حملے کا دعویٰ کیا۔ تاہم، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے واقعہ کی تصدیق نہیں کی۔ حکام کے مطابق علاقے میں فائرنگ کی آوازیں ضرور سنائی دیں، لیکن کسی حملے یا نقصان کے شواہد نہیں ملے۔ سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی، جس کے باعث اسے مشکوک قرار دیا جا رہا ہے۔
بلوچستان میں ہتھیار ڈالنے والے ایک خوارج کمانڈر نے انکشاف کیا ہے کہ دشمن انٹیلی جنس ایجنسیاں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو براہِ راست فنڈنگ اور مدد فراہم کر رہی ہیں۔ کمانڈر کے مطابق بیرونی قوتیں اس گروہ کو مالی امداد، تربیت، اور لاجسٹک سہولتیں مہیا کرتی ہیں تاکہ پاکستان میں بدامنی پھیلائی جائے۔
کمانڈر نے بتایا کہ یہ نیٹ ورکس نسلی اور لسانی بنیادوں پر عوام کو گمراہ کرتے ہیں، نوجوانوں کو بھرتی کر کے سوشل میڈیا کے ذریعے ریاست مخالف پروپیگنڈا پھیلاتے ہیں۔ سکیورٹی اداروں نے اس بیان کو "خوارج اور دشمن انٹیلی جنس نیٹ ورکس کے گٹھ جوڑ کا ناقابلِ تردید ثبوت” قرار دیا۔
کولواہ کے علاقے میں شدت پسندوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنایا۔ تاہم، تاحال جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ علاقے میں سکیورٹی فورسز نے سرچ اور کورڈن آپریشن شروع کر دیا ہے۔ بی ایل اے نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے لیکن ریاستی حکام نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
بلوچستان کے علاقے زمرن میں ایک سپلائی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقات کر رہے ہیں جبکہ اہم سپلائی راستوں پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
بولیدہ میں نامعلوم حملہ آوروں نے ایک شخص کو نشانہ بنایا جس پر مخبری کا الزام تھا۔ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ بی ایل اے نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
خیبر کے علاقے تیراہ ویلی میں سکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس اطلاعات پر کارروائی کرتے ہوئے ایک انتہائی مطلوب دہشتگرد، صابر خان، کو ہلاک کر دیا۔ذرائع کے مطابق صابر خان مختلف دہشتگرد حملوں میں ملوث تھا اور برقعہ پہن کر فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ حکام نے اسے سکیورٹی فورسز کی بڑی کامیابی قرار دیا۔
پاک۔افغان سرحد پر غلام خان کے مقام پر پاکستانی سکیورٹی فورسز اور افغان طالبان کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔اطلاعات کے مطابق دشمن جانب سے بھاری فائرنگ کا مؤثر جواب دیا گیا۔ واقعہ نے ایک بار پھر سرحدی سلامتی کے چیلنجز کو اجاگر کر دیا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشتگردوں نے حملہ کیا۔ پولیس اور سکیورٹی فورسز نے بروقت جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا۔فائرنگ کے تبادلے میں 7 پولیس اہلکار شہید جبکہ 13 زخمی ہوئے۔ 5 دہشتگرد ہلاک کر دیے گئے۔ سرچ آپریشن جاری ہے۔ حکام کے مطابق یہ حملہ ریاستی استحکام کو چیلنج کرنے کی کوشش تھی۔
کرم کے علاقے گوازہ میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا جس میں دو دہشتگرد مارے گئے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی علاقے میں دہشتگردی کے نیٹ ورک کے خاتمے کی کوششوں کا تسلسل ہے۔
باجوڑ کے ماموند علاقے میں فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے متعدد دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا، جن میں ایک اہم کمانڈر بھی شامل تھا۔ آپریشن کے دوران ایک سپاہی شہید ہوا۔ علاقے میں جھڑپیں تاحال جاری ہیں۔
ڈی آئی جی بنوں ریجن سجاد خان اور ڈی پی او سلیم عباس کلاچی کی قیادت میں پولیس اور سکیورٹی فورسز نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (فتنہ الخوارج) کے خلاف کامیاب کارروائی کی۔ڈومیل، کم چشمہ، برگھنتو ڈیم اور مرکی بیرا میں خفیہ ٹھکانے تباہ کیے گئے۔چار آئی ای ڈیز بھی برآمد ہوئیں جنہیں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنا دیا۔آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے فورسز کی بہادری کو سراہا اور دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اورکزئی میں فورسز نے حالیہ دنوں کے سب سے بڑے آپریشن میں 30 خوارج کو ہلاک کر دیا۔یہ وہی گروہ تھا جس نے لیفٹیننٹ کرنل جنید طارق، میجر طیّب راحت اور 9 سپاہیوں کو شہید کیا تھا۔
بنوں میں مرہت بیتنی قومی تحریک کے تین مشران، ولی اللہ، فرمان اللہ اور عطا اللہ، اغوا کے دو روز بعد مردہ حالت میں ملے۔انہیں باران ڈیم سے واپسی پر دہشتگردوں نے اغوا کیا تھا۔مقامی آبادی نے واقعہ پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے سکیورٹی اداروں سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
نوشہرہ کے علاقے اکبرپورہ میں کیمپ کرونا کے قریب روس ساختہ دستی بم برآمد ہوا۔ بم ڈسپوزل یونٹ نے بم کو ناکارہ بنا دیا۔ پولیس نے علاقے کو سیل کر کے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیجز کی جانچ بھی جاری ہے۔
پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کے واقعات اور ریاستی آپریشنز نے ایک بار پھر یہ واضح کر دیا ہے کہ دشمن قوتیں ملک کے امن کو سبوتاژ کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں، مگر سکیورٹی ادارے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے ہر محاذ پر خوارج اور ان کے سرپرستوں کے خلاف صفِ اول میں ڈٹے ہوئے ہیں۔