ممبئی: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ہفتے کے روز ریلائنس گروپ کے چیئرمین انیل امبانی کے قریبی ساتھی اور ری لائنس پاور لمیٹڈ کے چیف فنانشل آفیسر اشوک کمار پال کو منی لانڈرنگ کے سنگین الزامات کے تحت گرفتار کر لیا۔

ای ڈی کے مطابق اشوک پال پر الزام ہے کہ انہوں نے 68 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی جعلی بینک گارنٹی سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا جو وزارت برائے نئی اور قابل تجدید توانائی کے تحت ایک سرکاری ادارہ ہے کو جمع کرائی۔ یہ گارنٹی مبینہ طور پر جعلی ڈومینز اور بینک ای میلز کے ذریعے تیار کی گئی تھی تاکہ یہ اصلی دکھائی دے۔تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ اشوک پال نے گارنٹی کو اصلی ظاہر کرنے کے لیے کمرشل بینکوں کے جعلی ڈومینز استعمال کیے، یہ ڈومینز حقیقی بینک ای میلز سے ملتے جلتے مگر تھوڑے مختلف حروف یا اسپیلنگ کے ساتھ بنائے گئے تھے تاکہ ان کا سراغ نہ لگایا جا سکے۔ای ڈی کے مطابق اشوک پال ٹیلیگرام اور واٹس ایپ کے ذریعے مالیاتی کاغذی کارروائی کی منظوری دیتے تھے۔

تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ریلائنس پاور نے فلپائن کے شہر منیلا میں فرسٹ رینڈ بینک کی ایک برانچ سے گارنٹی جمع کرانے کا دعویٰ کیا، لیکن ایسی کوئی برانچ حقیقت میں موجود ہی نہیں ہے۔جعلی گارنٹی کیس میں ایک اور اہم نام سامنے آیا ہے، بسوال ٹریڈ لنک، جو اڑیسہ کی ایک چھوٹی کمپنی ہے اور صرف کاغذی طور پر موجود پائی گئی۔ای ڈی کے مطابق اس کمپنی کے پاس نہ تو کوئی بینک گارنٹی کا تجربہ تھا اور نہ ہی قانونی طور پر مکمل ریکارڈ۔کمپنی کے ڈائریکٹر بسواس سارتهی کو اگست میں گرفتار کیا گیا تھا جب اس نے 68.2 کروڑ روپے کی جعلی گارنٹیاں ریلائنس پاور کی جانب سے پیش کیں۔

ذرائع کے مطابق انیل امبانی خود بھی منی لانڈرنگ کے ایک بڑے کیس میں ملوث ہیں، جس میں 17,000 کروڑ روپے سے زائد کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں اور قرضوں کی غیر قانونی منتقلی کے الزامات شامل ہیں۔پہلا الزام تقریباً 3,000 کروڑ روپے کے قرضے کی غیر قانونی منتقلی سے متعلق ہے جو یس بینک (Yes Bank) نے 2017 سے 2019 کے درمیان ریلائنس گروپ کی مختلف کمپنیوں کو دیا تھا۔دوسرا الزام اس سے بھی بڑا ہے، جس میں ریلائنس کمیونیکیشنز پر 14,000 کروڑ روپے سے زائد کے فراڈ کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ای ڈی کی رپورٹ کے مطابق بعض کمپنیوں کو بغیر مکمل دستاویزات اور مالی شواہد کے قرضے جاری کیے گئے، کچھ معاملات میں قرضہ درخواست کے اسی دن منظور اور منتقل کر دیا گیا، جبکہ بعض اوقات منظوری سے قبل ہی رقم منتقل کر دی گئی۔رواں سال جولائی میں ای ڈی نے ریلائنس گروپ کے دفاتر پر چھاپے مارے تھے تاکہ مبینہ بینک قرضہ فراڈ اور دیگر مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کی جا سکیں۔

ذرائع کے مطابق ای ڈی نے حالیہ دنوں میں انیل امبانی کو طلب کیا ہے اور 12 سے 13 بینکوں سے تفصیلات طلب کی ہیں تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ جب ریلائنس ہاؤسنگ فنانس، ریلائنس کمیونیکیشنز اور ریلائنس کمرشل فنانس کو قرضے دیے گئے تو بینکوں نے کس حد تک جانچ پڑتال کی۔

Shares: