سیالکوٹ(باغی ٹی وی،نامہ نگارمحمدطلحہ) پاکستان میں سیلاب کے اثرات پر قومی سیمینار — شہید بھٹو فاؤنڈیشن، پی ایچ آر این اور پاک ویلفیئر آرگنائزیشن کا مشترکہ انعقاد
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں “پاکستان میں سیلاب کے اثرات” کے موضوع پر ایک اہم قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس کی میزبانی شہید بھٹو فاؤنڈیشن نے پاکستان ہیومن ریسورس نیٹ ورک (PHRN) اور پاک ویلفیئر آرگنائزیشن کے اشتراک سے شہید ذوالفقار علی بھٹو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کیمپس میں کی۔
اس سیمینار میں ماہرینِ ماحولیات، پالیسی سازوں، جامعات کے نمائندوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے بھرپور شرکت کی۔ شرکاء نے پاکستان میں حالیہ سیلابوں کے سماجی، ماحولیاتی اور معاشی اثرات، حکمرانی کے چیلنجز اور کمیونٹی کی شمولیت کے کردار پر تفصیلی اظہارِ خیال کیا۔
تقریب کی نظامت معروف سماجی کارکن محترمہ مغیزہ امتیاز نے کی۔ اپنے ابتدائی کلمات میں انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کے مقابلے کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کے ساتھ ساتھ عوامی آگاہی اور شہری ذمہ داری بھی ناگزیر ہے۔ انہوں نے سیالکوٹ کے متاثرہ علاقوں کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے انتظامی کمزوریوں اور عوامی مشکلات کو اجاگر کیا۔
شہید بھٹو فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر آصف خان نے سیمینار کا افتتاح کیا اور کہا کہ "اداروں، کمیونٹیز اور تحقیقی حلقوں کے درمیان مضبوط تعاون ہی پائیدار ترقی اور قدرتی آفات کے مؤثر ردعمل کی بنیاد ہے۔”
محترمہ امائمہ افتخار (سی ای او اپ مارک) نے نجی شعبے کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کارپوریٹ اداروں کو بحالی، روزگار کے فروغ اور ماحول دوست ترقی میں اپنا مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔
محترمہ سویرا پرکاش نے خیبرپختونخوا کی نمائندگی کرتے ہوئے بین الصوبائی ہم آہنگی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کی ضرورت پر زور دیا، جبکہ ڈاکٹر انجم رشید، سربراہ شعبہ ماحولیات انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز، نے گلیشیئر پگھلاؤ، درجہ حرارت میں اضافے اور ماحولیاتی توازن کے بگاڑ پر تحقیقی تجزیہ پیش کیا۔
انہوں نے پالیسی ہم آہنگی، جنگلات کی بحالی اور واٹر شیڈ مینجمنٹ کو قومی ترجیحات میں شامل کرنے پر زور دیا۔
ڈاکٹر نعیم شہزاد، آزاد ماہرِ آفات، نے ادارہ جاتی ہم آہنگی اور نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فریم ورک کی مضبوطی کے لیے قابلِ عمل تجاویز پیش کیں۔
ڈاکٹر راشد آفتاب (ڈین رِفاہ یونیورسٹی) نے کہا کہ جامعات میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو نصاب کا حصہ بنایا جانا چاہیے تاکہ نئی نسل قدرتی آفات کے مؤثر انتظام میں کردار ادا کر سکے۔
ڈاکٹر نصیر گلانی، سابق سینئر سول سرونٹ، نے “ڈیویلپمنٹ فنانس اور شمولیت” کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ طبقات کی بحالی کے لیے جامع مالیاتی ماڈلز تیار کرنا ناگزیر ہے۔
ڈاکٹر اسد غفران نے سیلاب کے ماحولیاتی اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو قومی پالیسی کا حصہ بنایا جائے تاکہ ماحولیاتی تباہی کو روکا جا سکے۔
ڈاکٹر صادیہ کمال، جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والی صحافی و محقق، نے کہا کہ میڈیا کو شفافیت، توازن اور بروقت اطلاع رسانی میں اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔
سی ای او سیالکوٹ انفارمیشن مدثر رتو نے خطاب میں کہا کہ “ہم سب کو مل کر مضبوط پاکستان کی تعمیر کے عزم کو عملی جامہ پہنانا چاہیے، اور جب بھی یہ قوم آزمائش میں ہو، انسانیت کی خدمت کو اپنا اولین فرض سمجھنا چاہیے۔”
مسٹر عبدالشکور، نمائندہ پاک ویلفیئر آرگنائزیشن، نے موسمیاتی تبدیلی اور کمیونٹی ایمپاورمنٹ کے اقدامات پر زور دیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے ہیومن رائٹس سیل کے صدر فرحت اللہ بابر نے خطاب میں نیشنل ڈیزاسٹر ایکٹ کو اپ ڈیٹ کرنے اور ادارہ جاتی احتساب کے نظام کو مزید فعال بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
مسٹر زمرد خان، پیٹرن اِن چیف پاکستان سویٹ ہومز، کو انسانی خدمت کے اعتراف میں خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ انہوں نے سیلابی ریلیف آپریشنز کے دوران اپنے تجربات بیان کیے۔
اختتامی تقریب میں تمام معزز مہمانوں اور تنظیمی نمائندوں کو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں۔
محترمہ مغیزہ امتیاز نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ “سیلابی بحران سے نمٹنے کے لیے اجتماعی ذمہ داری، مضبوط پالیسی عمل درآمد، اور شہری شمولیت ہی پاکستان کو محفوظ مستقبل کی طرف لے جا سکتی ہے۔”
منتظم اداروں کا تعارف:
شہید بھٹو فاؤنڈیشن، پاکستان ہیومن ریسورس نیٹ ورک اور پاک ویلفیئر آرگنائزیشن پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی، آفات کی تیاری، اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے مشترکہ طور پر سرگرم عمل ہیں۔ یہ ادارے شواہد پر مبنی پالیسی سازی، شفاف حکمرانی اور بین الادارہ جاتی تعاون کے ذریعے ایک محفوظ اور مستحکم پاکستان کے قیام کے لیے پرعزم ہیں۔