امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت طے پانے والے معاہدے کے بعد اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کردیا ہے۔

العربیہ کے مطابق معاہدے کے ابتدائی مرحلے میں اسرائیل کو تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا ہے جن میں طویل سزا یافتہ قیدی، خواتین، بچے اور کم عمر افراد شامل ہیں۔ ان کی رہائی کا مقصد حماس کے زیرقبضہ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لیے راستہ ہموار کرنا ہے۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ متعلقہ حکام نے قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہائی کے لیے منتقل کرنا شروع کردیا ہے۔ اس کی تفصیلات مقامی اخبار یدیعوت احرونوت نے فراہم کی ہیں۔

اسی دوران، حماس نے بھی باقی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی تیاری شروع کر دی ہے، جنہیں پیر کے روز رہا کرنے کا منصوبہ ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے کی توثیق کے بعد بے گھر فلسطینی خاندان شمالی غزہ کی جانب واپس جانا شروع ہوگئے ہیں، جہاں سے وہ کئی ماہ قبل اسرائیل اور حماس کی خوفناک جنگ کے باعث نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے۔

عالمی میڈیا کے مطابق یہ واپسی جنگ بندی معاہدے کے تحت آج صبح اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیلی افواج نے دو سال سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کے لیے کارروائیاں روک دیں۔ اس جنگ میں 67 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا انتخاب، پی ٹی آئی کا جے یو آئی سے رابطہ، حمایت کی درخواست

رجب بٹ نے فاطمہ خان کے الزامات مسترد کر دیے،مقدمےکا اعلان

غزہ میں مٹھائیاں بانٹی جا رہی ہیں، یہاں احتجاج کس بات پر؟ خواجہ آصف

Shares: