دفترِ خارجہ نے افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے بھارت میں دیے گئے بیانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے سے افغان حکام اپنے علاقائی امن کی ذمہ داریوں سے بری نہیں ہو سکتے۔

واضح رہے کہ امیر خان متقی حال ہی میں بھارت کے دورے پر گئے تھے، جہاں انہوں نے پریس کانفرنس میں پاکستان پر دہشت گردی کے حوالے سے الزامات عائد کیے اور دعویٰ کیا کہ افغانستان میں کوئی دہشت گرد گروہ موجود نہیں۔ دفترِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے افغان نگران وزیرِ خارجہ کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے افغانستان میں موجود دہشت گرد عناصر کے ٹھکانوں اور ان کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات کئی بار فراہم کی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، جبکہ مشترکہ اعلامیہ کشمیری عوام کی جدوجہد اور قربانیوں کے لیے غیر حساس ہے۔

دفترِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے چار دہائیوں سے لاکھوں افغان شہریوں کی میزبانی کی، تاہم اب افغانستان میں امن کی بحالی کے بعد غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی کا وقت آ گیا ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان ایک پُرامن اور خوشحال افغانستان چاہتا ہے، مگر ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔

افغان فورسز کی بھارت کے اشارے پر سرحدی جارحیت،افغان وزیر خارجہ بھارت میں موجود

پاک افغان فورسز میں جھڑپیں، دو افغان پوسٹیں تباہ ،پانچ اہلکار ہلاک

آل پاکستان وکلا کنونشن، 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف متفقہ قرارداد منظور

Shares: