سرحدی قبائل نے پ افغانستان کی طرف سے مبینہ طور پر کی جانے والی بلااشتعال فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور پاکستانی مسلح افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کیا۔سرحدی علاقوں میں چھ مختلف فوجی پوسٹوں پر افغان فوجیوں نے فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کی مدد سے بلا اشتعال فائرنگ کی،افغان عبوری حکومت کا رویہ باور کرتا ہے وہ بھارت اور فتنہ الخوارج کی سہولت کار بن چکی ہے
قبائلی رہنماؤں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ اپنے علاقے اور سرزمین کی حفاظت کے لئے اپنی جانیں اور املاک قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔ قبائل نے افغانستان کی سرحدی پوزیشن سے ہونے والی بلاجواز فائرنگ کو "قابلِ مذمت” قرار دیا اور اس کے خلاف سخت ردِعمل کا عندیہ دیا۔انہوں نے واضح کیا کہ وہ پاکستانی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور جب ضرورت ہوئی تو "اپنی جان و مال” سے وطن کا دفاع کریں گے۔بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ "ہم مل کر افغانوں کو سبق سکھائیں گے؛ یہ وطن ہمارا ہے اور اس کا دفاع ہمارا فرض ہے” جسے قبائلی رہنماؤں نے عوامی عزم کے طور پر دہرایا۔
بارڈر پر موجود غیور قبائل نے افغانیوں کو دو ٹوک پیغام میں کہا کہ ہم افغانستان کی طرف سے بارڈر پر بلا اشتعال فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں،ہم اپنی افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور انشاللہ اپنی افواج کے ساتھ مل کر اپنے وطن کا دفاع کریں گے، پاکستان نے ایک طویل عرصے تک افغان مہاجرین کی میزبان کی کیا اس کا آج یہ صلہ دیا جا رہا ہے، ہم مل کر افغانیوں کو سبق سکھائیں گے یہ وطن ہمارا ہے اور اس کا دفاع ہمارا فرض ہے، پاکستان کی افواج ہمارے ماتھے کا جھومر اور اس کے شہداء ہمارا فخر ہیں،افغان مہمان بن کر آئینگے تو سر پر بٹھائیں گے، دشمن اور حملہ آور بن کر آئیں گے تو جواب گولی سے دیا جائیگا،
واضح رہے کہ پاک افغان سرحد پر کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے،دونوں جانب سے سکیورٹی واقعات اور فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں،سرحدی قبائل کا یہ اعلان ایک واضح سیاسی و سماجی پیغام ہے وہ پاکستانی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں اور ضرورت پڑنے پر بہادری سے وطن کا دفاع کرنے کا عہد کررہے ہیں
واضح رہے کہ پاکستان اس وقت افغانستان میں پاک افغان بارڈر کے قریب، موجود خوارج اور داعش کے دہشت گرد کیمپوں اور ہائیڈ اوٹس کو بھی انتہائی مہارت سے نشانہ بنا رہا ہے،افغان فورسز کئی علاقوں سے پسپائی اختیار کر چکی ہیں،پاکستان کی طرف سے مؤثر اور شدید جوابی کارروائی جاری ہے