وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سرحد کو اس انداز میں انتظام کرے گا جیسے دنیا کے خودمختار ممالک کرتے ہیں اور سرحد پر باقاعدہ امیگریشن کا نظام ہونا چاہیے۔ اُن کے بقول یہ درست نہیں کہ کوئی صبح اٹھ کر سرحد پار کر کے پشاور آ جائے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ دو تین روز کے واقعات اس طرح کے اقدامات کا فطری ردِ عمل ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم اپنی سرحد کا احترام کریں گے اور چاہتے ہیں کہ دوسرے فریق بھی ہماری سرحد کا احترام کریں۔ وزیرِ دفاع نے بھارت کے بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیانات اس بات کی طرف اشارہ ہیں کہ وہ دوبارہ کوئی ایڈونچر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں پڑوسی ریاستیں جیسے coexist کرتی ہیں ہمیں بھی ویسا ہی طرزِ عمل اپنانا چاہیے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ملک کا ایجنڈا یہ ہونا چاہیے کہ جو پناہ گزین یہاں آ چکے تھے انہیں واپس جانا چاہیے — جنگ گزر چکی، لوگ واپس جا چکے تھے مگر کچھ ابھی بھی یہاں موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جن افراد کو واپس لایا گیا تھا اُن کے حوالے سے اسمبلی میں بھی بریفنگ دی گئی تھی، انھوں نے علاقے کی میپنگ اور ریکنگ کی اور سینٹرز قائم کیے گئے۔ وزیرِ دفاع نے کہا کہ ان امور کو پہلے فارملائز کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے چین کے افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی پالیسیوں کو قومی پالیسی کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہوگا اور ریاست کو صوبوں کو واضح ہدایات دینی ہوں گی — یہ ملک اسی طرح چلے گا؛ یہ ممکن نہیں کہ کسی صوبے میں سرحد کی کوئی قدر و قیمت نہ سمجھی جائے۔
ارشد ندیم کے کوچ سلمان بٹ پر تاحیات پابندی لگ گئی
یحییٰ سنوار کی تحریر شدہ حملے کی منصوبہ بندی کی دستاویز برآمد،اسرائیل کا نیا دعویٰ
وزیرِ اعظم کل امن سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے مصر روانہ ہوں گے
افغان اپنی سرزمین دہشت گردوں کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں، بلاول بھٹو زرداری