غزہ میں اسرائیلی حملوں سے ہونے والی وسیع تباہی کے بعد ہزاروں بے گھر فلسطینی مسلسل تیسرے روز اپنے علاقوں کو واپس لوٹنے لگے ہیں۔ یہ وہی علاقے ہیں جو دو سال تک جاری رہنے والی اسرائیلی کارروائیوں میں شدید متاثر ہوئے۔
ترکیہ کے خبر رساں ادارے کے مطابق، متاثرہ شہری اپنی چند بچی کھچی اشیاء کے ساتھ غزہ کی جانب روانہ ہیں۔ شہر کے مختلف حصوں میں بلڈوزر تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ ہٹا رہے ہیں تاکہ لوگ اپنے گھروں کے باقی ماندہ حصوں تک پہنچ سکیں۔ اقوام متحدہ کی فضائی تصاویر کے مطابق صرف غزہ شہر میں 41 ہزار سے زائد رہائشی یونٹس مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ 80 لاکھ مکعب میٹر سے زیادہ ملبہ اب بھی صاف کیا جانا باقی ہے۔
رپورٹ کے مطابق رفح اور کریم ابو سالم کی سرحدی گزرگاہیں کھول دی گئی ہیں، جس کے بعد خوراک، ایندھن اور ادویات سے بھرے درجنوں ٹرک غزہ میں داخل ہو چکے ہیں۔ معاہدے کے تحت روزانہ سیکڑوں امدادی ٹرکوں کی آمد متوقع ہے۔
فلسطینی شہریوں کی واپسی، مگر رہنے کو کچھ نہیں.
عرب میڈیا کے مطابق، ہزاروں بے گھر فلسطینی شاہراہ الرشید اور صلاح الدین پر کم از کم 7 کلومیٹر پیدل سفر طے کر کے اپنے علاقوں کی جانب لوٹ رہے ہیں، تاہم ان میں سے زیادہ تر کے پاس رہائش کے لیے کوئی محفوظ گھر باقی نہیں۔ یہی وہ علاقے ہیں جہاں اسرائیلی افواج نے شمال سے جنوب کی جانب ہجرت کرنے والے فلسطینیوں پر حملے کیے تھے، جنہیں انسانی حقوق کی تنظیموں نے ”نسل کشی کی جنگ“ کا حصہ قرار دیا ہے۔
بھارتی خاتون پائلٹ شیوانگی سنگھ کی نئی تصویر سامنے آگئی
امریکہ، جنوبی کیرولینا میں فائرنگ، 4 افراد ہلاک، 20 زخمی
امریکا چین کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، سب ٹھیک ہو جائے گا: ٹرمپ
خیبرپختونخوا: وزیراعلیٰ کے تمام امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور