خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت شروع ہو گیا ہے، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا عمران خان نے جس روز کہا اسی روز اپنے لیڈر کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے استعفیٰ دیدیا، جمہوری عمل کا مذاق نہ بنایا جائے، جو کچھ ہوتا رہا ہے اسے مزید برداشت نہیں کریں گے، 19 ماہ میں جو کچھ کیا وہ سب ریکارڈ پر ہے، جب ہمیں حکومت ملی تو صرف 18 روز کی تنخواہ تھی آج صوبائی خزانے میں 218 ارب روپے موجود ہیں، مجھ سے اپوزیشن کو گلہ ہوگا کہ میں نے انہیں فنڈز نہیں دیے لیکن عوام خوش ہیں کیونکہ میں نے پیسہ عوام پر لگایا۔
اپوزیشن لیڈر کے پی ڈاکٹر عباد اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ تاحال منظور نہیں ہوا، ایک وزیر اعلیٰ کے ہوتے ہوئے دوسرے وزیر اعلیٰ کا انتخاب نہیں ہو سکتا، گورنر نے علی امین گنڈا پور کو بلایا ہے تاکہ جو ابہام ہے وہ دور ہو جائے، ہمارے دوستوں کو اتنی کیا جلدی ہے، ان کے پاس نمبرز پورے ہیں تو کیوں اس معاملے کو متنازع بنا رہے ہیں، یہ عمل غیر قانونی ہے ہم اس غیر قانونی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
اسپیکر کے پی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے اپوزیشن لیڈر کے خطاب کے بعد کہا کہ علی امین گنڈا پور نے دو بار استعفیٰ گورنر کو بھیجا اور آج ایوان میں بھی استعفے کا اعلان کیا، چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں، لیکن آئین لوگوں کی خواہشات پر نہیں چل سکتا، آئین کے مطابق چلیں گے،بابر سلیم سواتی نے اس حوالے سے رولنگ پڑھتے ہوئے کہا کہ نئے قائد ایوان کا طریقہ کار آئین کے مطابق ہوگا
اسپیکر خیبرپختونخواہ اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کہا کہ میں رولنگ دیتا ہوں کہ علی امین گنڈا پور نے پہلے 8 اور پھر 11 تاریخ کو آرٹیکل 130-8 کے تحت وزرات اعلی کے عہدے سے استعفی دیتے ہوئے اپنے دستخط کے ساتھ تحریری طور گورنر کو کو بھجوایا، ایوان میں کھڑے ہوکر استعفے کی تصدیق کی، آئین اور عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کے تحت گورنر استعفے پر اعتراض لگا کر مسترد نہیں کرسکتا، میں اسمبلی کے نگہبان ہونے کے ناطے نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب کرانا میری ذمہ داری ہے، لہٰذا آج بروز ۱۳ اکتوبر ۲۰۲۵ وزرات اعلیٰ کا انتخاب آئینی اور اسمبلی طریقہ کار کے عین مطابق ہے،
اسپیکر کے پی اسمبلی نے نئے قائد ایوان کو منتخب کرنے کا طریقہ بتایا جس کے بعد اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی اور پھر 90 ایم پی ایز نے سہیل آفریدی کو نیا قائد ایوان منتخب کیا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں کل ارکان کی تعداد 145 ہے جس میں سے حکومتی ارکان کی تعداد 93 اور اپوزیشن کے 52 ارکان ہیں۔ قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 73 ووٹ درکار تھے۔
قبل ازیں اپوزیشن لیڈر عباد اللہ کی تقریر کے دوران اسمبلی کی گیلری سے شور شرابہ ہونے پر اسپیکر بابر سلیم سواتی نے گیلری میں موجود لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اگر آپ لوگ خاموش نہیں ہوں گے تو میں اجلاس کی کارروائی رکوا کر آپ لوگوں کو باہر نکالنے پر مجبور ہوں گا۔
نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے 4 امیدوار میدان میں تھے، پی ٹی آئی نے سہیل آفریدی کو وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد کیا تھا جبکہ جے یو آئی ایف نے مولانا لطف الرحمان کو وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد کیاتھا۔مسلم لیگ ن کی جانب سے سردار شاہ جہاں یوسف جبکہ ارباب زرک خان پیپلزپارٹی کی طرف سے وزارت اعلیٰ کے نامزد امید وار تھے،خیبر پختونخوا اسمبلی میں کل ارکان کی تعداد 145 ہے جس میں سے حکومتی ارکان کی تعداد 93 اور اپوزیشن کے 52 ارکان ہیں۔قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 73 ووٹ درکار تھے.
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے اپنے امیدواروں سے حلف لے لیے ہیں اور گزشتہ روز صدر پی ٹی آئی کے پی جنید اکبر نے واضح طور پر کہا تھا کہ جو بھی بانی پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سے غداری کرے گا صوبے کی عوام اس کا گھر سے نکلنا مشکل بنا دے گی اور اس پر زمین تنگ کر دی جائے گی۔علی امیں صاحب نے اسمبلی کے فلور پر اپنی استعفی کا اعلان کیا اب مذید گسی بہانے کی گنجائش نہیں جو لوگ سمجھ رہے تھے کہ تحریک انصاف میں گروپ بندی ہوجائے گی وہ ناکام ہوگئے علی امین صاحب نے اج بھی کہا کہ میں خان صاحب کے ساتھ کھڑا ہوں اور خان صاحب کی رہائی کیلئے پہلے سے ذیادہ جدوجہد کرتارہونگا۔