یروشلم میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایک غیر معمولی اجلاس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر امریکی وفد کی بڑی تعداد کنیسٹ میں موجود تھی، جس میں امریکہ کے اعلیٰ عہدیداران شامل تھے۔
وفد میں وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ ، وزیرِ خارجہ مارکو روبیو ، امریکی سفیر برائے اسرائیل مائیک ہکابی ، جوائنٹ چیفس چیئرمین جنرل ڈین کین ، سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف اور سینئر مشیر اسٹیفن ملر شامل تھے۔صدر ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ بھی اپنے شوہر جیرڈ کُشنر کے ہمراہ تقریب میں شریک ہوئیں، جیرڈ کشنر وہی ہیں جنہوں نے اسرائیل اور فلسطین کے مابین جنگ بندی معاہدے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔صدر ٹرمپ کے داخل ہوتے ہی کنیسٹ کے اراکین نے کھڑے ہو کر ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اسحاق ہرزوگ اور اسپیکر امیر اوہانا نے صدر ٹرمپ کو خوش آمدید کہا۔اسپیکر اوہانا نے اپنے خطاب میں کہا “ہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خیرمقدم کرتے ہیں، وہ سب سے بڑے دوست ہیں جو اسرائیل کو کبھی وائٹ ہاؤس میں ملے۔”
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا دن مشرقِ وسطیٰ میں "امن کے ایک نئے دور کی ابتدا” ہے۔
انہوں نے کہا“سالہا سال کی جنگوں، خطرات اور نفرتوں کے بعد آج کے دن آسمان پُرسکون ہیں، بندوقیں خاموش ہیں، سائرن بند ہیں، اور سورج اس مقدس سرزمین پر امن کی روشنی کے ساتھ طلوع ہو رہا ہے۔”صدر ٹرمپ نے غزہ میں قید تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کو “دنیا اور اسرائیل کے لیے ایک عظیم فتح” قرار دیا۔انہوں نے مزید کہا “اب وقت آ گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف میدانِ جنگ میں حاصل ہونے والی فتوحات کو پائیدار امن اور خوشحالی میں بدلا جائے۔”“یہ پوری دنیا کے لیے ایک سبق ہے کہ انتہا پسندی، اور نفرت کے بیج بونے والوں کو صرف تباہی ملی ہے۔ اب فلسطینیوں کا فوکس امن، استحکام، عزت اور اقتصادی ترقی پر ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنے بچوں کے لیے بہتر مستقبل بنا سکیں۔”
اس موقع پر مصری ایوانِ صدر اور وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی کہ صدر ٹرمپ اور وزیراعظم نیتن یاہو شرم الشیخ امن کانفرنس میں شریک ہوں گے۔مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے ٹیلی فون پر نیتن یاہو کو مدعو کیا، جب کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس بھی اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔کانفرنس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو مستحکم کرنا اور فریقین کے درمیان امن کے عزم کی تجدید ہے۔
دوسری جانب، غزہ سے رہا ہونے والے 24 سالہ ایلون اوہل (Alon Ohel)، جو دو سال قبل نوا میوزک فیسٹیول سے اغوا ہوا تھا، سے اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ اور خاتونِ اول نے فون پر گفتگو کی۔صدر ہرزوگ نے کہا “ایلون، ہم سب تمہارے لیے دعاگو تھے، تمہاری واپسی ہمارے لیے خوشی کا لمحہ ہے۔”ایلون ایک ماہر پیانیو بجانے والے نوجوان ہیں۔ اسرائیلی صدر نے اسے دعوت دی کہ “صدراتی محل کا پیانو تمہارا منتظر ہے!”
اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سے 13 آخری زندہ یرغمالی رہا کر دیے گئے ہیں، جنہیں جنوبی اسرائیل کے ریئم فوجی مرکز لایا گیا جہاں اُن کی ابتدائی طبی جانچ اور اہل خانہ سے ملاقات کا انتظام کیا گیا۔اسی دوران درجنوں فلسطینی قیدیوں کو بھی اسرائیلی جیلوں سے رہا کر کے رام اللہ پہنچایا گیا، جہاں ہزاروں افراد نے اُن کا والہانہ استقبال کیا۔