ننکانہ صاحب (باغی ٹی وی،نامہ نگار احسان اللہ ایاز) بابا گورونانک یونیورسٹی ننکانہ صاحب میں تین روزہ دوسری انٹرنیشنل کانفرنس برائے اپلائیڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (ICAST-2025) کا باقاعدہ افتتاح ہو گیا۔ کانفرنس کا عنوان "علمی ہم آہنگی سے مستقبل کی تعمیر: پائیدار ترقی میں مصنوعی ذہانت کا کردار” رکھا گیا۔ یہ کانفرنس فیکلٹی آف نیچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام منعقد کی جا رہی ہے جس کا مقصد بین الشعبہ جاتی تحقیق کو فروغ دینا، سائنسی اختراعات کی حوصلہ افزائی کرنا اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے پائیدار ترقی کے امکانات کو اجاگر کرنا ہے۔
کانفرنس میں پانچ ممالک کے سات بین الاقوامی ماہرین بشمول پروفیسر ڈاکٹر یوسف توتر، پروفیسر ڈاکٹر وولکان ایوپوگلو (ترکی)، ڈاکٹر اولکار ابراہیمووا (آذربائیجان)، پروفیسر ڈاکٹر لائی نگت شن (ملائیشیا)، ڈاکٹر شوکی آدم (ترکی)، ڈاکٹر سیماب کنول (تھائی لینڈ) اور ڈاکٹر محمد اصغر (سویڈن) نے کلیدی خطابات پیش کیے۔ اس کے علاوہ 12 سے زائد ممالک کے محققین نے آن لائن شرکت کی جبکہ پاکستان کی 31 جامعات سے 200 سے زائد محققین و طلبہ نے ذاتی طور پر شرکت کی۔
افتتاحی اجلاس میں رجسٹرار بابا گورونانک یونیورسٹی و پیٹرن آف ICAST-2025 جناب مبشر طارق نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی عالمی سطح پر تحقیق و تعاون کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے منتظمین اور فیکلٹی اراکین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے علمی اجتماعات پاکستان کے تحقیقی منظرنامے کو مضبوط بناتے ہیں۔
پرنسپل آرگنائزر اور ڈین فیکلٹی آف نیچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر کفیل احمد نے کہا کہ تحقیق اور جدت ہی ایک سائنسی و پائیدار مستقبل کی بنیاد ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر اظہر رسول، چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف زوالوجی و ڈائریکٹر آفس آف ریسرچ اینڈ انوویشن نے کانفرنس کے مختلف سیشنز اور تحقیقی موضوعات کا تعارف پیش کیا اور ملکی و غیر ملکی محققین کی شرکت کو خوش آئند قرار دیا۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد افضل، سابق و بانی وائس چانسلر بابا گورونانک یونیورسٹی نے کہا کہ اس نوعیت کی عالمی کانفرنسز سے پاکستان میں سائنسی تحقیق اور علمی روابط کو فروغ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت اور اپلائیڈ سائنسز کا امتزاج موسمیاتی تبدیلی، صحت عامہ اور صنعتی ترقی جیسے عالمی چیلنجز کے حل میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر ریاض الحق طارق، سابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا نے کہا کہ مختلف علوم کے درمیان تعلق پیدا کرنا وقت کی ضرورت ہے تاکہ تحقیق کے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
رکن صوبائی اسمبلی مہر کاشف پڈھیار نے اپنے خطاب میں کہا کہ بابا گورونانک یونیورسٹی سائنسی و تعلیمی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے اور اس طرح کی بین الاقوامی کانفرنسز پاکستان کے علمی تشخص کو اجاگر کر رہی ہیں۔
کانفرنس کے آئندہ دو روز میں مختلف تحقیقی مقالے پیش کیے جائیں گے، موضوعاتی سیشنز منعقد ہوں گے اور شرکاء اپلائیڈ سائنسز و مصنوعی ذہانت کے ذریعے پائیدار ترقی کے لیے نئے امکانات تلاش کریں گے۔