حکومت کی جانب سے رواں برس استعمال شدہ پرانے کپڑوں (لنڈا) کی درآمد پر 200 روپے فی کلوگرام ٹیکس عائد کیے جانے کے فیصلے نے تاجروں اور عام صارفین دونوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ تاجر برادری نے اس فیصلے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کاروباری لاگت میں اضافہ ہوا ہے بلکہ سفید پوش اور غریب طبقہ بھی شدید مشکلات سے دوچار ہو گیا ہے۔
تاجروں کے مطابق حکومت کی جانب سے عائد کردہ 200 روپے فی کلوگرام ٹیکس کے بعد استعمال شدہ گرم ملبوسات کی فی عدد قیمت میں 500 سے 1500 روپے تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اس اضافے سے وہ طبقہ جو ہر سال سردیوں میں لنڈا بازاروں سے کم قیمت میں گرم کپڑے خریدتا تھا، اب ان اشیاء کی بڑھتی قیمتوں کے سبب مجبور اور پریشان دکھائی دے رہا ہے۔تاجر تنظیموں کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ کپڑوں کی درآمد پر بھاری ڈیوٹیز کے باعث ان کا سرمایہ پھنسا ہوا ہے۔ اگرچہ اس سال لنڈے کے کپڑوں کی قیمتیں پہلے ہی زیادہ ہیں، پھر بھی وہ کوشش کر رہے ہیں کہ قیمتوں کو ممکنہ حد تک کم رکھا جائے تاکہ عوام کی مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔
دوسری جانب، شہریوں کا کہنا ہے کہ لنڈا بازار غریب اور سفید پوش طبقے کے لیے سردیوں میں کسی نعمت سے کم نہیں ہوتے، لیکن موجودہ ٹیکس پالیسی سے ان کے لیے بنیادی ضروریات پوری کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔