وزارتِ خارجہ پاکستان کے مطابق ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں آج دوحہ میں افغانستان کی طالبان حکومت کے نمائندوں کے ساتھ جاری کشیدگی پر اہم مذاکرات کرے گا۔
وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان مذاکرات کا بنیادی مقصد افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات طے کرنا اور پاک افغان سرحد پر امن و استحکام کو بحال کرنا ہے، پاکستان افغانستان کے ساتھ کسی قسم کی کشیدگی نہیں چاہتا، تاہم افغان طالبان قیادت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری سے کیے گئے اپنے وعدوں پر عمل کرے اور پاکستان کے جائز سیکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے قابلِ تصدیق کارروائی کرے، پاکستان خاص طور پر ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) جیسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی چاہتا ہے،پاکستان، قطر کی جانب سے ثالثی اور مصالحتی کوششوں کی قدر کرتا ہے اور امید رکھتا ہے کہ یہ مذاکرات خطے میں پائیدار امن و استحکام کے قیام میں مددگار ثابت ہوں گے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان نے شمالی اور جنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقوں میں خوارج گل بہادر گروپ کے مصدقہ ٹھکانوں پر کامیاب کارروائیاں کرتے ہوئے درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے، 48 گھنٹے کے جنگ بندی معاہدے کے دوران افغانستان سے سرگرم خوارج نے پاکستان کے اندر متعدد دہشت گرد حملوں کی کوشش کی، تاہم سیکیورٹی فورسز نے ان حملوں کو مؤثر انداز میں ناکام بنایا۔ جوابی کارروائیوں کے دوران 100 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوئے، گل بہادر گروپ کے خوارج نے شمالی وزیرستان میں بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے خودکش حملہ کیا، جس میں ایک سپاہی اور کئی شہری شہید ہوئے، جب کہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔انہوں نے اس تاثر کی سختی سے تردید کی کہ کارروائیوں میں عام شہری نشانہ بنے۔یہ تمام پروپیگنڈا دہشت گرد گروہوں کے حامی عناصر پھیلا رہے ہیں تاکہ افغانستان سے سرگرم دہشت گردوں کے لیے ہمدردی پیدا کی جا سکے، پاکستان سمجھتا ہے افغان سرزمین سے بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے مسئلے کا پائیدار حل بات چیت اور افغان حکام کی جانب سے غیر ریاستی عناصر کے کنٹرول میں ہے۔ تاہم پاکستان کو اپنی سرحدی خودمختاری اور شہریوں کے تحفظ کا پورا حق حاصل ہے، اور ہم کسی بھی دہشت گرد کو پاکستان کے خلاف کارروائیاں کرنے کی اجازت نہیں دیں گے