الیکٹرانک میڈیا رپورٹرز ایسوسی ایشن (ایمرا) کے صدر محمد آصف بٹ نے لاہور پریس کلب کی موجودہ صدر ارشد انصاری کے خلاف سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے نیب، ایف بی آر اور لاہور ہائی کورٹ میں باضابطہ تحقیقات کے لیے درخواستیں دائر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

محمد آصف بٹ کے مطابق ان کی درخواست کا دائرہ صرف موجودہ صدر ارشد انصاری تک محدود نہیں، بلکہ ان کے بھائیوں ریئس انصاری اور بابر اشرف کے گزشتہ تیس سالہ اثاثوں، آمدن، اور پریس کلب کی سرکاری گرانٹس میں مبینہ غبن، اور صحافی کالونی میں مبینہ غیر قانونی قبضوں تک پھیلا ہوا ہے۔

"میرا گھر ہے، مگر چوروں سے خالی ہونا چاہیے”
محمد آصف بٹ نے وضاحت کی کہ ان کی مخالفت لاہور پریس کلب کی عمارت یا ادارے سے نہیں بلکہ ان لوگوں سے ہے جو اس کی آڑ میں دو نمبری، کرپشن، اور اقربا پروری کو فروغ دے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا "پریس کلب میرا گھر ہے، اور میں اس گھر کو چند مخصوص چہروں کی کرپشن، ذاتی کاروبار، اور طاقت کے غلط استعمال سے آزاد دیکھنا چاہتا ہوں۔ یہ میری ذاتی لڑائی نہیں، یہ ادارے کی ساکھ، اور صحافت کے مقدس پیشے کے دفاع کی جنگ ہے۔”

پوری فیملی کے اثاثے چیک کیے جائیں: آصف بٹ
محمد آصف بٹ نے خود کو بھی احتساب کے دائرے میں شامل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ "میں نیب اور ایف بی آر سے اپیل کرتا ہوں کہ میرے اپنے اثاثوں کو بھی چیک کیا جائے، اور ساتھ ہی ارشد انصاری اور ان کے تمام بھائیوں کے 30 سالہ مالی ریکارڈ، جائیدادوں، اندرون و بیرون ملک اثاثوں، پلاٹس، اور بنک اسٹیٹمنٹس کی مکمل چھان بین کی جائے۔ اگر کچھ غلط ثابت ہو تو میں ہر قسم کی قانونی کارروائی کے لیے تیار ہوں۔ لیکن اگر ان کے اثاثے مشکوک نکلے تو قوم کو حقیقت سے آگاہ کیا جائے۔”

21 اکتوبر کو اہم ثبوت سامنے لانے کا اعلان
محمد آصف بٹ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 21 اکتوبر بروز منگل کو ایک اہم پریس کانفرنس کریں گے، جس میں ارشد انصاری اور ان کے خاندان کے مبینہ مالیاتی بے ضابطگیوں اور کرپشن کے ٹھوس ثبوت، دستاویزات اور شواہد پیش کیے جائیں گے۔یہ پریس کانفرنس ممکنہ طور پر صحافتی برادری میں ایک نئی بحث کو جنم دے سکتی ہے۔

پریس کلب کی ساکھ داؤ پر
اس معاملے نے لاہور پریس کلب جیسے معتبر ادارے کی ساکھ پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اگر ان الزامات میں وزن ہوا تو نہ صرف کلب کی قیادت بلکہ پورا ادارہ عوام اور صحافی برادری کے اعتماد کے بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب، اگر الزامات بے بنیاد نکلے تو یہ خود آصف بٹ کی ساکھ کے لیے ایک بڑا چیلنج بن جائے گا۔

Shares: