خیبر میں واقع پاک افغان سرحدی مقام طورخم کشیدگی کے باعث نویں روز بھی بند ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سرحدی راستہ بند ہونے سے امپورٹ، ایکسپورٹ اور ٹرانزٹ ٹریڈ کی ہزاروں کارگو گاڑیاں دونوں جانب پھنس گئی ہیں، جبکہ طویل قطاریں لگ چکی ہیں۔کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ طورخم گزرگاہ سے یومیہ تقریباً 85 کروڑ روپے کی تجارت ہوتی ہے، جس میں 58 کروڑ روپے کی برآمدات اور 25 کروڑ روپے کی درآمدات شامل ہیں۔پاکستان سے افغانستان کو سیمنٹ، ادویات، کپڑا، پھل اور سبزیاں برآمد کی جاتی ہیں، جبکہ افغانستان سے کوئلہ، سوپ اسٹون اور خشک و تازہ پھل درآمد کیے جاتے ہیں۔

سرحدی بندش سے دوطرفہ تجارت معطل ہونے پر تاجروں اور ڈرائیوروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔واضح رہے کہ وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے حال ہی میں الجزیرہ عربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان دوبارہ پاکستانی بندرگاہوں کو استعمال کرسکے گا، جبکہ قانونی ویزے اور کاغذات رکھنے والے افغان شہری پاکستان میں رہ سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن مہاجرین کے پاس دستاویزات نہیں، ان کی واپسی کا عمل جاری رہے گا، اور پاک افغان بارڈر کا استعمال اب عالمی اصولوں کے مطابق باضابطہ ہونا چاہیے تاکہ مستقبل میں کسی تناؤ یا غلط فہمی سے بچا جا سکے

مرکزی مسلم لیگ کی ورکرز کنونشن کی تیاریاں جاری،تنظیمی اجلاس

پی ٹی آئی دور حکومت میں ایوی ایشن انڈسٹری میں تباہی ہوئی،خواجہ آصف

Shares: