مینارِ پاکستان،بادشاہی مسجد اور اسکی مضافاتی فضاؤں میں ولولوں اور جذبوں کا طوفان ہے،زمین کے ذرے ذرے میں ایک نیا عزم جاگ رہاہے۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ کا ورکرز کنونشن قریب ہے وہ لمحہ جس کی دھڑکن ملت کے سینے میں تیزی سے دھڑک رہی ہے، وہ دن جب لاہور کے مینار سے پھر نعرۂ تکبیر کی صدائیں ایک نئی توانائی کے ساتھ بلند ہوں گی
اہلِ ایمان جانتے ہیں کہ یہ وہی مینار ہے جس نے غلامی کے اندھیروں میں امید کا چراغ جلایا تھا،جس کے سائے تلے قوم نے اپنے وجود اور مستقبل کا اعلان کیا تھا آج پھر وہی مینار پکار رہا ہے آج پھر وہی فضا گواہ بننے والی ہے کہ اس قوم کا ضمیر جاگ چکا ہے،اس کے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں اور اس کے کارکن میدان میں اتر چکے ہیں اس وقت ملک کا کوئی گوشہ،کوئی کونا ایسا نہیں جہاں اس پیغام کی گونج نہ پہنچی ہو۔
بلوچستان کے ریگزاروں سے لے کر وادیٔ سوات کے نیلگوں چشموں تک، سندھ کے صحراؤں سے پنجاب کے زرخیز کھیتوں تک، کشمیر کے برف پوش پہاڑوں سے کراچی کے ساحلوں تک ایک ہی ولولہ ہے، ایک ہی جذبہ ہےایک ہی خواب ہے، ایک ہی پکار ہے اور ایک ہی دعوت ہے کہ دو نومبر کو مینارِ پاکستان کے سائے تلے قوم اپنی وحدت کا مظاہرہ کرے گی، اپنے ایمان کی تجدید کرے گی، اپنے عہدکو نبھانے کے لیے عزمِ تازہ سے جسم باندھے گی کہ آج اساتذہ اپنے شاگردوں کو جوشِ ملی کا سبق دے رہے ہیں،علماء و مشائخ محراب و منبر سے ملت کو اتحاد کی دعوت دے رہے ہیں۔تاجر اپنے دکانوں پر، مزدور اپنے کارخانوں میں، کسان اپنے کھیتوں میں، طلباء اپنے ہاسٹلز میں اور وکلاء اپنے بار رومز میں سب ایک ہی آواز میں لبیک مینارِ پاکستان ،لبیک مرکزی مسلم لیگ کہتے ہوئے اعلان کر رہے ہیں کہ فاتح قوم اور متحد قوم کا حقیقی چہرہ اور تعارف پاکستان مرکزی مسلم لیگ ہی ہے
اوورسیز پاکستانی بھی جذبات کے دریا بن گئے ہیں
لندن کی سڑکوں سے، نیویارک کے ایونیو سے، دبئی کے بازاروں سے، جدہ و مدینہ کی مقدس فضاؤں سے وہ سب ایک ہی نعرہ دہرا رہے ہیں کہہم ارضِ پاک کے ساتھ ہیں، ہم نظریۂ پاکستان کے محافظ ہیں
وہ جو دیارِ غیر میں ہیں ان کے دل آج بھی اسی خاک سے بندھے ہیں جسے علامہ اقبال نے “ارضِ پاک” کہا تھا، جس کے لیے قائدِ اعظم نے اپنی جوانی، اپنی صحت، اپنی زندگی نثار کر دی تھی
پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے قائدین سے کارکنان تک دن رات سرگرم عمل ہیں،کہیں بینر لگ رہے ہیں، کہیں وال چاکنگ ہو رہی ہے، کہیں گلیوں میں ترانے گونج رہے ہیں،کہیں تربیتی نشستیں ہو رہی ہیں،کہیں دعوتی دسترخوان سجائے جا رہے ہیںآئی ٹی اسپیشلسٹ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے آسانیاں اور آسودگیاں بانٹتے دکھائی دے رہے ہیں،گرافکس والے اپنا ہنر آزما رہے ہیں،شعبہ خدمتِ خلق مکمل فعال،متحرک اور توانا ہے
شعبہ میڈیکل مکمل فعال ہے ،ورکرز کنونشن کی حفاظت پر مامور لوگ سربسجدہ ہو کر اللہ رب العزت کی مدد مانگ رہے ہیں ،جماعتی ترجمان مین اسٹریم میڈیا سے ڈیجیٹل میڈیا تک کی موثر اور جامع رہنمائی کر رہے ہیں،عدالتوں کے وکلاء عدل کے ایوانوں سے نکل کر پیغامِ وحدت عام کر رہے ہیں۔تاجر و صنعتکار اپنی مجلسوں میں وطن کی تعمیر کا عہد دہرا رہے ہیں۔اساتذہ اپنے شاگردوں میں اُمید کے چراغ جلا رہے ہیں۔اور کسان وہی مٹی کے بیٹے اپنے کھیتوں میں پسینہ بہاتے ہوئے کہہ رہے ہیں..ہم نے زمین سے سونا اگایا، اب ہم قوم کے دلوں میں اُمید اگائیں گے اور اپنے پانیوں پر پہرہ دیں گے..ان کے چہرے دھوپ سے تمتمائے ہوئے ہیں لیکن ان آنکھوں میں روشنی ہے، ایمان کی روشنی، وطن کی محبت کی روشنی۔
یہ صرف ایک ورکر کنونشن نہیں یہ قوم،ملک اور سلطنت کی روح کا احیاء ہے۔
یہ مینارِ پاکستان کے عہد کی تجدید ہے، یہ قراردادِ لاہور کے وعدے کی تکمیل ہے۔
یہ وہ دن ہے جب قوم اپنے خالق کے حضور سرِ نیاز جھکائے گی، اپنے وطن سے وفا کا عہد دہرائے گی
اور کہے گی
ہم نظریۂ پاکستان کے سپاہی ہیں، ہم اتحاد، ایمان اور نظم کے پرچم دار ہیں
پاکستان مرکزی مسلم لیگ نے ہمیشہ اسی بیانیے کا اظہار کیا ہے کہ قومیں نعرے یا دعوے سے نہیں۔کردار سے بنتی ہیں
اور کردار اسی وقت جنم لیتا ہے جب دلوں میں ایک مقصد، ایک درد اور ایک سوز بیدار ہو۔
دو نومبر کا دن وہی سوز جگانے والا دن ہے۔
دو نومبر کا سورج گواہ ہوگا
کہ یہ قوم بکھری نہیں، متحد ہے
مایوس نہیں، پرعزم ہے
خاموش نہیں، بول رہی ہے
اور اس کی زبان پر ایک ہی پیغام ہے
ایمان، اتحاد، نظم
یہی ہماری پہچان ہے
اے فرزندانِ پاکستان!دو نومبر کا یہ ورکرز کنونشن آپ کو اکٹھا کر رہا ہے
اپنے خالق کے نام پر، اپنے شہیدوں کے لہو پر، اپنے قائد کے خواب پر
محسنِ شہ رگ پاکستان کی ہدایت پر
آؤ دو نومبر کو مینارِ پاکستان کی آغوش میں وعدہ کریں
کہ ہم اس ملک کو جہالت سے علم کی طرف
نفرت سے محبت کی طرف
انتشار سے استحکام کی طرف
مایوسی سے عزم و یقیں کی طرف
خدمتِ ذات سے خدمتِ انسانیت کی طرف
بے راہ روی سے ذمہ داری کی طرف
تخریب سے تعمیر کی طرف
بے روزگاری سے روزگار کی طرف
بے ہنری سے ہنر کی طرف
اور بدامنی سے امن کی طرف
لے کر جائیں گے
یہی ہے اصل انقلاب — یہی ہے اصل پاکستان
اور یہی ہے
گلی گلی نگر نگر _،،،دو نومبر!دونومبر
کا ایک مقصد اور نامکمل پیغام کہ ابھی بہت سی باتیں،حکمت عملیاں ،منصوبے اور سرپرائز باقی ہیں








