ملک کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کے دوران دہشت گرد تنظیموں کو بھاری نقصان پہنچایا، کئی اہم کمانڈرز ہلاک جبکہ متعدد گرفتار کیے گئے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں سیکیورٹی کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے جاری آپریشنز میں پیش رفت سامنے آئی ہے۔
ضلع خضدار کے علاقے زہری میں ایک بڑے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے بھارتی حمایت یافتہ تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے چھ اعلیٰ کمانڈرز سمیت 14 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق، یہ کارروائی دو مراحل پر مشتمل تھی جس میں فضائی اور الیکٹرانک نگرانی کی گئی، فضائی جیمبرز کے ذریعے دہشتگردوں کے رابطے منقطع کیے گئے، اور زمینی دستوں نے ٹھکانوں پر دھاوا بول کر انہیں تباہ کر دیا۔ زہری، بی ایل اے کی سرحد پار سرگرمیوں کا ایک اہم راستہ رہا ہے، جہاں سے تنظیم نے اگست اور ستمبر میں متعدد حملے کیے تھے۔
دشت میں آپریشن کے دوران دو دہشتگرد مارے گئے جبکہ دھماکہ خیز مواد، خودکش جیکٹس اور بارودی ڈرمز برآمد کیے گئے۔ پنجگور میں ایک ریاستی حمایت یافتہ ملیشیا پر حملے میں چھ افراد کی شہادت کی اطلاع ہے۔ تربت کے علاقے ٹگران آباد میں فائرنگ سے نور احمد شہید اور محب شدید زخمی ہو گئے۔ مستونگ میں بی ایل ایف نے ایف آئی اے پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جبکہ نوشام (ضلع کچھی) میں یو بی اے نے فوجی ٹرک پر آئی ای ڈی حملہ کیا۔ سبی میں سی ٹی ڈی نے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیا، جس سے علاقہ کلیئر کر لیا گیا۔
خیبر پختونخواہ: باجوڑ، اورکزئی، لکی مروت، بنوں، ٹانک اور پشاور
شاہی ٹنگی، باجوڑ میں دہشتگرد مارا گیا، جبکہ وارا ماموند میں ایک سیکیورٹی چوکی پر ڈرون حملہ کیا گیا جس میں جزوی نقصان ہوا۔ اورکزئی میں پولیس پوسٹ پر حملہ ناکام بنایا گیا۔ لکی مروت سے پولیو ورکر کو اغوا کر لیا گیا، جس کی تلاش جاری ہے۔ بنوں میں اغوا کی وارداتوں میں اضافہ دیکھا گیا، تین پولیس اہلکاروں کو مذاکرات کے بعد رہا کروا لیا گیا۔ ٹانک میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار حکمت اللہ کی ایک ویڈیو جاری کی جس میں اسے زبردستی اعتراف جرم کرایا گیا۔ پشاور کے علاقے حیات آباد میں پراپرٹی ڈیلر کے گھر پر دستی بم حملہ کیا گیا جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم خوف و ہراس پھیل گیا۔
سندھ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کچے کے علاقے سے ہتھیار ڈالنے والے ڈاکوؤں کو بحالی پروگرام کے تحت تربیت اور روزگار فراہم کیا جائے گا تاکہ انہیں معاشرے کا کارآمد فرد بنایا جا سکے۔








