کاہنہ سے لاپتہ خاتون کی بازیابی کی درخواست کی سماعت کے دوران آئی جی پنجاب نے کہا کہ بچی کو انسان نما جن لے کر گئے ہیں، بچی کا نادرا ریکارڈ موجود نہیں، تلاش کررہے ہیں کچھ مہلت دی جائے۔
لاہور ہائیکورٹ میں کاہنہ سے مبینہ اغواء ہونیوالی خاتون فوزیہ کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی، آئی جی پنجاب پیش ہوگئے، عدالت نے بازیابی کیئے آئی جی پنجاب کو 10 روز کی مہلت دے دی۔ دوران سماعت چیف جسٹس عالیہ نیلم نے آئی جی سے پوچھا کہ آئی جی صاحب بتائیں یہ کون سے جن تھے جو بچی کو اغواء کرکے لے گئے؟، کیا یہ جن انسان تھے جہنوں نے بچی کو اغواء کیا؟۔ آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ یہ جن انسان نما تھے جو بچی کو لے کر گئے، بچی کا نادرا میں ریکارڈ رجسٹرڈ نہیں تھا، ہم نے تمام شیلٹر ہومز کا دورہ کیا لیکن بچی نہیں ملی۔
آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا کہ 2019ء میں بچی اپنے گھر سے مبینہ طور پر اغواء ہوئی، بچی نے جو جو موبائل فون استعمال کیا وہ نمبرز حاصل کرلیے ہیں، ہم نے لاوارث لاشوں کی شناخت کیلئے ٹیسٹ بھی کیے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایدھی ہومز سے بھی بچی کی بازیابی کیلئے رابطہ کیا مگر کامیابی نہیں ملی، معاشرے میں ایسے افراد ہیں جو بچیوں کو پنجاب سے سندھ اور بلوچستان لے جاتے ہیں۔ڈاکٹر عثمان انور نے مزید کہا کہ ملزمان فیس بک اور سوشل میڈیا ایپس سے بچیوں کو ورغلا کرلے جاتے ہیں، جیو فینسنگ کی جارہی ہے، ہمارے پاس فریش رپورٹس آئی ہیں جس پر مزید تفتیش کیلئے مہلت دی جائے۔








