بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی نئی لہر، سیکولرزم کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے
مودی اور آر ایس ایس کی ہندوتوا پالیسیوں نے بھارت کو انتہا پسندی کا گڑھ بنا دیا ،مودی راج میں مسلمانوں کے خلاف ریاستی دہشتگردی جاری، اقلیتوں کے مذہبی اور اقتصادی حقوق نشانے پر ہیں، وزیر اعلی ٰاتر پردیش یوگی آدتیہ ناتھ کے مسلم مخالف اقدامات ، مسلمانوں کے کھانے اور مذہبی آزادی پر قدغن لگا دی،یوگی آدتیہ ناتھ نے گورکھپور میں آر ایس ایس کی صد سالہ تقریب جشن سے نفرت انگیز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش میں حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے،حلال مصنوعات کے منافع کو مذہب کی تبدیلی، جِہاد اور دہشت گرد سرگرمیوں میں استعمال کیا جا تا ہے،سیاسی اسلام نے بھارت کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے اور آبادی کا توازن بدلنے کی کوشش کی،ہمارے بزرگوں نے سیاسی اسلام کے خلاف بڑی جدوجہد کی، مگر تاریخ کا یہ سچ چھپایا گیا ہے، مذہب اسلام آج بھی بھارت کے امن اور ہم آہنگی کے دشمن کے طور پر سرگرم ہے،
بھارتی میڈیا کے مطابق یوگی ناتھ کے بیان کے بعد بھارت میں تشدد کی نئی لہر دیکھنے کو ملی ہے، رامپور ، بہار میں انتہاپسند ہندوتوا ہجوم کا مسجد پر حملہ اور قرآن پاک کی بےحرمتی کی گئی،یوپی وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ماضی میں بھی مسلمانوں کے خلاف متنازعہ بیانات اور اقدامات کئے، یوگی حکومت کی بلڈوزر پالیسی کے تحت 2017 سے اب تک ہزاروں مسلم خاندانوں کے مکانات مسمار کیے جا چکے ہیں،
مودی راج میں مذہبی انتہا پسندی اور مسلم مخالف پالیسیوں نے بھارتی سیکولرزم کے دعوے کو بے نقاب کر دیا ہے








