23 سالوں تک جاری رہنے والی ایک طویل قانونی جنگ کے بعد آخرکار پی. سندراپریپورنم کو انصاف مل گیا۔ مدراس ہائی کورٹ نے ایئر انڈیا کو حکم دیا ہے کہ وہ متاثرہ مسافر کو 35 ہزار روپے بطور معاوضہ ادا کرے۔ یہ معاملہ 2002 کا ہے جب کولمبو سے چنئی جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز میں مسافر کو فراہم کیے گئے کھانے میں انسانی بال نکل آیا تھا، جس کے بعد ان کی طبیعت خراب ہوگئی تھی۔
26 جولائی 2002 کو پی. سندراپریپورنم ایئر انڈیا کی فلائٹ IC-574 سے کولمبو سے چنئی کا سفر کر رہے تھے۔ فلائٹ کے دوران جب انہیں کھانا پیش کیا گیا تو وہ پیک شدہ تھا۔ پیک کھولنے پر ان کے کھانے میں بال کے باریک ریشے نظر آئے، جس سے وہ شدید نفرت اور بیزاری محسوس کرنے لگے اور طبیعت بگڑ گئی۔انہوں نے فوراً فلائٹ کے عملے سے شکایت کرنے کی کوشش کی، مگر نہ کوئی شکایت باکس موجود تھا اور نہ ہی عملے نے ان کی بات کو سنجیدگی سے لیا۔چنئی پہنچنے کے بعد سندراپریپورنم نے ایئر انڈیا کے ڈپٹی جنرل منیجر کو تحریری شکایت درج کروائی۔ ایئر انڈیا نے جوابی خط کے ذریعے افسوس کا اظہار کیا اور معاملے کی جانچ کی یقین دہانی کرائی۔ تاہم متاثرہ شخص نے اپنے وکیل کے ذریعے قانونی نوٹس بھجوایا اور الٹی، دست اور پیٹ درد کی شکایت کے ساتھ 11 لاکھ روپے معاوضہ کا مطالبہ کیا۔
ایئر انڈیا نے جواب میں کہا کہ معاملہ ان کی لاپروائی نہیں بلکہ اس ہوٹل کی غلطی ہے جہاں سے کھانا خریدا گیا تھا۔ کمپنی کے مطابق کھانا چنئی کے امبیسڈر پلوا ہوٹل سے فراہم کیا گیا تھا۔ مزید یہ بھی کہا گیا کہ ممکن ہے کھانے کا پیک کھولتے وقت کسی دوسرے مسافر کا بال اس میں گر گیا ہو۔
مدراس ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران ایئر انڈیا کے مؤقف میں تضاد کی نشاندہی کی۔ عدالت نے کہا کہ ایئر انڈیا ایک طرف کہتی ہے کہ کوئی شکایت درج نہیں ہوئی، جبکہ دوسری طرف تسلیم بھی کرتی ہے کہ شکایت کا ازالہ کیا گیا۔عدالت نے واضح کیا کہ ایئر انڈیا نے خود تسلیم کیا ہے کہ کھانے میں بال ملا تھا، اس لیے یہ ایئرلائن کی صریح غفلت کا معاملہ ہے۔ ایسے معاملات میں مسافر کو یہ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ غلطی کیسے ہوئی، بلکہ ایئرلائن پر لازم ہے کہ وہ اپنی مکمل احتیاط کا ثبوت دے۔تاہم عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ متاثرہ مسافر نے طبی نقصان کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے، اس لیے نچلی عدالت کی جانب سے دیے گئے ایک لاکھ روپے معاوضے کو کم کرکے 35 ہزار روپے مقرر کیا گیا۔
مدراس ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چونکہ مسافر کے ٹکٹ میں کھانا شامل تھا، اس لیے چاہے کھانا کسی ہوٹل سے حاصل کیا گیا ہو، اس کی ذمہ داری ایئر انڈیا ہی پر عائد ہوتی ہے۔عدالت نے مزید کہا کہ ایئرلائن کی ذمہ داری صرف محفوظ پرواز تک محدود نہیں بلکہ مسافروں کو فراہم کیے جانے والے کھانے پینے کے معیار، صفائی اور شفافیت کو یقینی بنانا بھی اس کے فرائض میں شامل ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں حکم دیا کہ ایئر انڈیا چار ہفتوں کے اندر پی. سندراپریپورنم کو 35 ہزار روپے معاوضے کے طور پر ادا کرے۔








