آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا ہے کہ سعد اور انس رضوی کو ساتھی چھڑا کر لے گئے، پولیس یا کسی انٹیلی جنس ایجنسی کے پاس نہیں، ہم خود انہیں ڈھونڈ رہے ہیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی پنجاب عثمان انور کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے چارج لیتے ہی پولیس پر اپنی خصوصی نظر رکھی، وزیر اعلیٰ صاحبہ نے پولیس پر اربوں روپے کی انویسٹمنٹ کی، ایک محکمہ سی سی ڈی بنایا، ہم نے اپنے بہادر افسر سُہیل ظفر چٹھہ کو اُس کا سربراہ بنایا،پنجاب میں جرائم میں 70% کمی آئی ہے،اس پر سی سی ڈی اور انکی ٹیم کو شاباش،پنجاب میں ڈالہ کلچر اور اسلحے کی نمائش سے پاک کررہے ہیں،پنجاب سے شوٹر اور گینگ مافیاز کا خاتمہ کر رہے ہیں،

انسپکٹر جنرل (ایڈیشنل) کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ سہیل ظفر چٹھہ کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ کے قیام کے لیے نئی قانون سازی مکمل کر لی گئی ہے۔ یہ ادارہ صوبے بھر میں جرائم کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی کے تحت کارروائیوں میں مصروف ہے۔ صوبہ پنجاب میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ ان کے مطابق قتل کے مقدمات میں 49 فیصد جبکہ گاڑیاں چھیننے کے واقعات میں 62 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر صوبائی حکومت غیر قانونی اسلحہ کے خاتمے کے لیے بھرپور مہم چلا رہی ہے۔ غیر قانونی اسلحہ کے خاتمے سے صوبے میں جرائم کی شرح مزید 75 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔ شہریوں کو پندرہ دن کی مہلت دی گئی ہے تاکہ وہ اپنے غیر قانونی اسلحے کو ازخود جمع کرادیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ مقررہ مدت میں اسلحہ جمع کرانے والوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

سہیل ظفر چٹھہ نے مزید بتایا کہ نئی قانون سازی کے تحت اسلحہ لائسنس منسوخ کیے جائیں گے، اور پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کے لیے سخت ضوابط متعارف کرائے جا رہے ہیں۔ ان ضوابط میں نئی بھرتی کے طریقۂ کار، لائسنسنگ فریم ورک اور مانیٹرنگ میکانزم شامل ہوں گے تاکہ سیکیورٹی کے معیار اور جوابدہی کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ جدید ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل نگرانی اور جدید تحقیقاتی تکنیکوں کے ذریعے پنجاب کو جرائم سے پاک صوبہ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

Shares: