گزشتہ سالوں میں کتنے ہی سول سروس کے آفیسر اس نام نہاد ڈپریشن کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔
عام عوام کی یہ غلط فہمی ہے کہ ہر خودکشی کرنے والا ظالم اور حرام خوری کی وجہ سے ڈپریشن میں مبتلا ہو گا جبکہ اکثر اوقات حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے ۔
کون نہیں جانتا کہ ملک عظیم پر اشرافیہ کا ایک ٹولہ قابض ہے ۔
سیاست سے بیورو کریسی تک ہر جگہ انہی کا قبضہ ہے ۔ یہ ٹولہ عوام کے سامنے جو مرضی نورا کشتی کر لیں لیکن حقیقت میں تو یہ ایک کلٹ کا ہی حصہ ہیں جن کے مفادات مشترک ہیں تو ایسے میں آگر کوئی بھی قسمت سے اس ایلیٹ کلب میں اپنی محنت کے بل بوتے پر چلا بھی جائے تو اس کے لیے دو ہی راستے ہیں پہلا کہ ان کے ساتھ مل جائے اور فائدے میں رہے دوسرا اگر ایمانداری کے اصولوں پر چلے تو پھر ڈپریشن کے لیے تیار رہے اب یہ اشرافیہ کا کلٹ اس آفیسر کو زچ کرنے کے لیے ہر حربہ اپنائے گا اس کی پرموشن روک دی جائے گی اسے محکمے میں سائیڈ لائن کر دیا جائے گا ۔۔

آگر یہ خودکشی کرنے والے آفیسرز ڈپریشن میں اس وجہ سے تھے جیسا عام عوام کی رائے بتاتی ہے مطلب عوامی حقوق کی پامالیاں اور مالی بے ضابطگی ۔۔تو پھر یہ بڑے بڑے مگر مچھ جو ملک لوٹ کھا گئے … یہ ڈپریشن میں جا کر خود کشی کیوں نہیں کرتے ؟..
آخر ہر بار کم رینک کا آفسر ہی اوپر والوں کے دباؤ کی وجہ سے خودکشی کیوں کرتے ہیں ؟…
آخر حکومت پر قابض مافیا ان سے ایسا کونسا مطالبہ کرتا ہے جسے کرنے کی بجائے یہ لوگ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں ؟..
کوئی خود کشی کرنے والا افسر انتہائی غریب گھرانے سے آ کر آفسر بنا تو کسی کے چھوٹے چھوٹے بچے تھے کیا انسان خود اندر سے اتنا کمزور ہو سکتا ہے کہ ان حالات کے باوجود اپنی جان لے لے؟…

Shares: