پونے میں سافٹ ویئر انجینئر کی گرفتاری: القاعدہ اور داعش سے مبینہ روابط بے نقاب، مہاراشٹر اے ٹی ایس کی بڑی کارروائی
مہاراشٹر کے اینٹی ٹیررازم اسکواڈ نے پیر کے روز ایک اہم کارروائی کے دوران پونے سے ایک سافٹ ویئر انجینئر کو گرفتار کرلیا ہے، جس پر القاعدہ اور دیگر شدت پسند گروہوں سے روابط رکھنے کا الزام ہے۔ گرفتار شخص کی شناخت زبیر ہنگارےکر کے نام سے ہوئی ہے۔
اے ٹی ایس کے مطابق ملزم گزشتہ ایک ماہ سے ان کی نگرانی میں تھا اور اسے پونے کے کوندھوا علاقے سے گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں خصوصی عدالت نے اسے 4 نومبر تک پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا۔پولیس کے مطابق زبیر ہنگارےکر پر الزام ہے کہ وہ نوجوانوں کو انتہا پسندی کی جانب راغب کرنے اور مہاراشٹر سمیت دیگر شہروں میں ممکنہ دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔تحقیقات کے دوران پولیس نے اس کے گھر سے ایسے مواد اور ڈیجیٹل دستاویزات برآمد کی ہیں جنہیں شدت پسند نظریات کی تبلیغ اور نوجوانوں کی ذہن سازی کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔
اسی کیس سے متعلق کارروائی میں 27 اکتوبر کو پونے ریلوے اسٹیشن پر چنئی ایکسپریس سے چار مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اس سے قبل 9 اکتوبر کو اے ٹی ایس نے پونے کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے تھے، جہاں سے الیکٹرانک آلات، دستاویزات اور دیگر شواہد برآمد کیے گئے جو علاقے میں ایک وسیع دہشت گرد نیٹ ورک کی موجودگی کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔
پونے کی یہ کارروائی حال ہی میں دہلی کے صادق نگر سے محمد عدنان خان عرف ابو محارب (19 سال) اور بھوپال سے عدنان خان عرف ابو محمد (20 سال) کی گرفتاری کے بعد عمل میں آئی ہے۔یہ دونوں نوجوان مبینہ طور پر اسلامک اسٹیٹ (داعش) کے آن لائن ونگ سے وابستہ تھے۔ پولیس ذرائع کے مطابق دونوں کی آن لائن ذہن سازی (ریڈیکلائزیشن) شام میں موجود ایک ہینڈلر کے ذریعے کی گئی تھی۔
تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ دونوں نوجوان شام میں موجود داعش کے ایک رکن کو رپورٹ کرتے تھے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ داعش نے شام میں دوبارہ منظم ہوکر اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔اطلاعات کے مطابق 2025 میں داعش کے 115 حملے ریکارڈ کیے گئے ہیں، جو گزشتہ سال کے 72 حملوں کے مقابلے میں واضح اضافہ ہے۔
انٹیلی جنس بیورو (IB) کے افسران کے مطابق، داعش نے اپنی آن لائن موجودگی کو از سرِ نو منظم کیا ہے اور ہندوستان میں اس کی سرگرمیاں شام سے چلائی جا رہی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گروپ سوشل میڈیا، انکرپٹڈ میسجنگ ایپس اور ویب فورمز کے ذریعے بھارتی نوجوانوں کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔








