امریکہ میں سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے”فیوچر سیکیورٹی سمٹ 2025″ سے خطاب کیا ہے

سمٹ کا انعقاد معروف امریکی تھنک ٹینک نیو امریکا، اریزونا سٹیٹ یونیورسٹی اور سیکیورٹی اینڈ ڈیفنس پلس کے اشتراک سے کیا گیا،سفیر پاکستان نے پاک امریکہ تعلقات کے مستقبل ، موحولیاتی تبدیلی کے مشترکہ چیلنج، معرکہ حق، مسئلہ کشمیر، پاک چین دوستی ، دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین کا استعمال، دہشت گردی کی عفریت کے خاتمے کے لئے پاکستان کی کوششوں ، اور یوکرائن سمیت عالمی معاملات پر اظہار خیال کیا
سمٹ سے سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے خطاب میں کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کے لئے وجودی خطرہ ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں قدرتی آفات سے پاکستان کی ترقی متاثر ہوئی ہے، ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ عوام کو معاشی تحفظ کی فراہمی کے لئے کوشش جاری ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے آئی ایم ایف اور عالمی بنک کے ساتھ کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بعد پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف فرنٹ لائن ریاست کا کردار ادا کر رہا ہے، حالیہ سیلابوں سے متاثرہ عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لئے اپنے وسائل برؤے کار لا رہے ہیں

سفیر پاکستان نے معرکہ حق کے حوالے سے تفصیلی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے اپنی انتظامی ناکامیوں اور سیاسی مجبوریوں کے پیش نظر پہلگام واقعے کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہا۔ دنیا دو جوہری ریاستوں کے درمیان تصادم کی متحمل نہیں ہو سکتی، پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی صدر کے کردار کے تعمیری کردار کے معترف ہیں، صدر ٹرمپ پاک دنیا کے دیگر حصوں میں امن قائم کرنے کے لئے کوشاں ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل خطے میں مستقل امن کا ضامن ہوگا،پاکستان اور امریکہ آبادی کے اعتبار سے دنیا کے دو بڑے ملک ہیں، آبادی کے لحاظ سے دو بڑے ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات ناگزیر ہیں۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات تاریخی تناظر میں خوش آئند ترین سطح پر ہیں، دونوں ملکوں نے مل کر مختلف چیلنجز کا مقابلہ کیا ہے، سی پیک کو خطے کی معاشی ترقی کے تناظر میں دیکھا جائے، پاکستان ماضی کی طرح چین اور امریکہ کے درمیان تعمیری کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے، افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنے اور اسے حل کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان امن کا خواہاں ہے تاہم اپنی عوام کی سلامتی کو دہشت گردوں کے رحم کرم پر نہیں چھوڑ سکتا، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کو بین الاقوامی بارڈر کے طور پر لیا جانا تاریخی حقیقت ہے، یوکرائن میں امن کے حوالے سے جاری کوششوں کے حوالے سے پرامید ہیں

Shares: