شمالی دہلی کے علاقے تیمارپور میں 6 اکتوبر کو 32 سالہ سول سروسز کے امیدوار رام کیش مینا کے اندوہناک قتل اور اُس کے بعد لگی آگ کے واقعے نے خوف و ہراس کی فضا پیدا کر دی تھی۔ اب پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ مقتول کے کمپیوٹر ہارڈ ڈرائیو سے کم از کم 15 خواتین کی نجی ویڈیوز ملی ہیں، جنہیں بظاہر ان کی رضامندی کے بغیر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ تفتیشی حکام کے مطابق یہی “فحش رجحان” بالآخر رام کیش کے قتل کا سبب بنا۔

پولیس کے مطابق 6 اکتوبر کی رات رام کیش مینا کی جھلسی ہوئی لاش تیمارپور کے ایک فلیٹ سے ملی۔ ابتدا میں واقعے کو گیس سلنڈر دھماکے کا نتیجہ سمجھا گیا، تاہم فرانزک شواہد اور مشتبہ سرگرمیوں نے معاملہ پیچیدہ بنا دیا۔
تحقیقات سے پتہ چلا کہ مقتول کو اُس کی لائیو اِن پارٹنر امریتا چوہان، اُس کے سابق دوست سمت کشیپ، اور ایک مشترکہ دوست سندیپ کمار نے قتل کیا۔ تینوں نے لاش کو جلا کر حادثے کا تاثر دینے کی کوشش کی۔پولیس کے مطابق امریتا چوہان نے اعتراف کیا کہ اُس نے قتل کی منصوبہ بندی اس لیے کی کیونکہ رام کیش نے اُس کی نجی ویڈیوز بنا کر ہارڈ ڈرائیو میں محفوظ کر رکھی تھیں۔ امریتا نے کئی بار اُنہیں حذف کرنے کا مطالبہ کیا لیکن رام کیش نے انکار کر دیا۔امریتا نے بتایا کہ اسے خوف تھا کہ وہ یہ ویڈیوز انٹرنیٹ پر اپ لوڈ نہ کر دے۔ اسی خوف اور انتقام کے جذبے نے اسے اپنے سابق دوست سمت کشیپ کے ساتھ مل کر یہ سازش تیار کرنے پر مجبور کیا۔

پولیس کے مطابق 5 اکتوبر کی رات سمت اور سندیپ نے رام کیش کو بیدردی سے مارا پیٹا اور پھر گلا دبا کر قتل کر دیا۔بعد ازاں انہوں نے لاش پر تیل، گھی اور شراب چھڑک کر آگ لگائی۔ سمت نے کچن سے گیس سلنڈر نکال کر مقتول کے سر کے قریب رکھا اور نل کھول دیا تاکہ گیس کمرے میں بھر جائے۔لاش جلانے سے قبل انہوں نے دو لیپ ٹاپ، ہارڈ ڈرائیو اور دیگر سامان چرا لیا۔ آگ لگانے کے بعد انہوں نے فلیٹ کا دروازہ بند کر کے باہر سے تالا لگایا اور فرار ہو گئے۔ کچھ دیر بعد سلنڈر پھٹ گیا۔

ابتدائی طور پر پولیس نے واقعے کو گیس لیکج کا حادثہ سمجھا۔ مگر اسپیشل کمشنر رویندرا یادو کے مطابق ’’کہانی میں تضاد نظر آیا۔‘‘جب عمارت کے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا گیا تو ایک حیران کن منظر سامنے آیا: دو نقاب پوش افراد رات کے وقت عمارت میں داخل ہوئے، کچھ دیر بعد ایک شخص باہر نکلا، اور پھر ایک مرد و عورت کو عمارت سے نکلتے دیکھا گیا۔فوٹیج میں نظر آنے والی عورت کی شناخت امریتا چوہان کے طور پر ہوئی، جو مقتول کے ساتھ رہتی تھی۔واقعے کے بعد امریتا نے اپنا موبائل فون بند کر دیا اور غائب ہو گئی۔ پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپے مارے اور بالآخر 18 اکتوبر کو اُسے گرفتار کر لیا۔پوچھ گچھ کے دوران امریتا نے شریک ملزمان کا نام بتایا۔ سمت کشیپ کو 21 اکتوبر جبکہ سندیپ کمار کو 23 اکتوبر کو حراست میں لیا گیا۔پولیس کے مطابق امریتا، جو فارنزک کی طالبہ ہے اور کرائم کہانیوں میں دلچسپی رکھتی تھی، نے اپنی تعلیم اور معلومات استعمال کرتے ہوئے جرم چھپانے کی حکمت عملی تیار کی۔

تحقیقات کے دوران پولیس نے امریتا کے قبضے سے وہ ہارڈ ڈرائیو برآمد کر لی جس پر رام کیش نے ویڈیوز محفوظ کی تھیں۔اس میں کم از کم 15 دیگر خواتین کی نجی ویڈیوز بھی پائی گئیں۔ اسپیشل کمشنر رویندرا یادو نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں مزید شکایات موصول نہیں ہوئیں، تاہم ویڈیوز کا وجود ثابت ہو چکا ہے۔‘‘ نجی نوعیت کی ویڈیوز ریکارڈ کرنا اور بغیر اجازت محفوظ یا شیئر کرنا قانونی جرم ہے جس پر بھارتی نیایہ سنہیتا اور آئی ٹی ایکٹ کے تحت سخت سزا دی جا سکتی ہے۔بھارتی نیایہ سنہیتا کی دفعہ 77 کے تحت وائرزم ایک سنگین جرم ہے۔ اگر کوئی شخص کسی عورت کی اجازت کے بغیر اس کی نجی ویڈیوز بناتا یا شیئر کرتا ہے تو اسے پہلی بار ایک سال قید کی سزا ہو سکتی ہے، اور بار بار جرم کرنے پر سزا تین سے سات سال تک بڑھ سکتی ہے۔

Shares: