وزیرِ تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ علم کی حقیقی منتقلی ہمیشہ زبان کے ذریعے ہی ممکن ہوئی ہے، اور زبانِ تدریس بچے کی سیکھنے، سمجھنے اور اظہار کی صلاحیت پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ وہ کراچی میں DARE-RC اور یو کے انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کے اشتراک سے منعقدہ پالیسی ڈائیلاگ سے خطاب کر رہے تھے۔
اس اہم اجلاس میں ماہرینِ تعلیم، اساتذہ، والدین، پالیسی سازوں اور سماجی تنظیموں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ مکالمے میں زبان و تعلیم کی پالیسی میں والدین، اساتذہ اور کمیونٹی کے کردار پر تفصیلی گفتگو کی گئی،وزیرِ تعلیم سندھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کثیراللسانی معاشرے میں تعلیم کو مؤثر پالیسی کے ذریعے فروغ دیا جا سکتا ہے، جس کی بنیاد زبان ہے۔ انہوں نے کہا کہ مادری زبان میں تعلیم نہ صرف بچوں کے اعتماد میں اضافہ کرتی ہے بلکہ ان کی تعلیمی کارکردگی کو بھی بہتر بناتی ہے۔
سید سردار علی شاہ نے کہا کہ مؤثر تعلیمی پالیسی والدین اور اساتذہ کی مشاورت کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ مقامی زبانوں کا فروغ ثقافتی شناخت کے استحکام کا ذریعہ ہے۔ ان کے مطابق، "ہمارے خطے کی زبانوں میں مساوات، رواداری، احترام اور برداشت جیسے موضوعات پر بھرپور لٹریچر موجود ہے، جو سماجی ہم آہنگی کی بنیاد بن سکتا ہے۔”وزیرِ تعلیم سندھ نے اس موقع پر بتایا کہ مادری زبان میں تعلیم کے فروغ کے لیے سندھ حکومت نے ٹھوس اقدامات کیے ہیں، جو ملک کے دیگر صوبوں سے مختلف اور نمایاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں مادری زبان میں تعلیم کو فروغ دینے کے لیے قانون بھی موجود ہے، جس کے تحت ابتدائی جماعتوں میں بچوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم دی جا رہی ہے۔سید سردار علی شاہ نے کہا کہ کمیونٹی کی شمولیت کے بغیر زبانوں اور مادری زبان میں تعلیم کو فروغ دینا ممکن نہیں۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ بچوں کو زبان اور ثقافت سے جوڑیں۔ ان کے مطابق، "بدقسمتی سے والدین نے انگریزی کو اہلیت کا معیار سمجھ کر بچوں کی تخلیقی سوچ کو محدود کر دیا ہے۔ اگر بچوں کو مادری زبان اور ثقافت سے دور کر دیا گیا تو وہ دوبارہ اس سے واپس جڑ نہیں پائیں گے۔”
اجلاس کے اختتام پر مقررین نے سندھ حکومت کے تعلیمی اصلاحات کے اقدامات کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ زبان پر مبنی تعلیم کو قومی پالیسیوں میں مرکزی حیثیت دی جائے تاکہ ہر بچے کو اپنی شناخت اور زبان کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل سکے۔








