وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر میں اصلاحات کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا

اجلاس میں وزیراعظم کو واشنگٹن میں منعقدہ سالانہ ورلڈ بینک کانفرنس میں ایف بی آر کی شمولیت کے حوالے سے آگاہ کیا گیا،وزیراعظم نے عالمی کانفرنس میں ایف بی آر اصلاحات کی کیس سٹڈی کی پزیرائی پر ایف بی ار کی ٹیم کی تعریف کی، وزیراعظم کو ایف بی آر بالخصوص پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ میں جاری اصلاحات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا،بریفنگ میں بتایا گیا کہ پرال کی موجودہ نافذ العمل اصلاحات میں آڈٹ والٹ، ڈیٹابیس پروٹیکشن وال، سیکیورٹی آپریشن سینٹر، ڈیٹابیس کی مستقل نگرانی اور دیگر متعدد محفوظ ڈیجیٹل اقدامات شامل ہیں، موجودہ ڈیجیٹل نظام میں صلاحیت موجود ہے کہ معلومات میں تبدیلی سے صارف کا آئی پی ایڈریس بھی سسٹم میں درج ہو جائے گا اور ٹیکس فراڈ ممکن نہیں ہو گا،اجلاس میں 2018-2019 میں شروع ہونے والے سیلز ٹیکس فراڈ کے حوالے سے تشکیل کردہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے پرال کے متروک نظام کی وجہ سے کیے گئے سیلز ٹیکس فراڈ کے حوالے سے وزیراعظم کو رپورٹ پیش کی

وزیراعظم نے 2018 سے شروع ہونے والے اس سیلز ٹیکس فراڈ کا نوٹس لیا تھا اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی تھی،بریفنگ میں بتایا گیا کہ پرال میں سیلز ٹیکس فراڈ متروک ڈیجیٹل نظام، نظام میں نگرانی کی عدم موجودگی اور پرال کی ڈیٹابیس محفوظ نہ ہونے کی وجہ سے ہوا تھا،نظام کی خامیوں کے تدارک کے لیے متعدد اصلاحات نافذ کردی گئی ہیں جو کہ مجموعی اصلاحات کا حصہ ہیں،

وزیراعظم نے ماضی میں سیلز ٹیکس میں کیے گئے فراڈ پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ پرال کے نظام کا بین الاقوامی کنسلٹینسی فرم سے فارنزک آڈٹ کروایا جائے.وزیراعظم نے سیلز ٹیکس فراڈ کرنے والے اداروں، کمپنیوں اور افراد کی شناخت کے لیے تحقیقات کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی 3 ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کرے،وزیراعظم نے آئندہ تحقیقاتی رپورٹ میں شناخت ہونے والے مجرمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی ہدایت کی،اجلاس میں وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ، محمد اورنگزیب، ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، عطا اللہ تارڑ، علی پرویز ملک، بلال اظہر کیانی، چیئرمین ایف بی ار اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے

Shares: