استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان اہم مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔ یہ پیش رفت ایک روز بعد سامنے آئی ہے جب پاکستانی وفد نے کہا تھا کہ مذاکرات میں کوئی قابلِ ذکر نتیجہ حاصل نہیں ہو سکا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ مذاکرات ترکی اور قطر کی درخواست پر دوبارہ شروع کیے گئے ہیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپوں کا سلسلہ مزید نہ بڑھے۔ایک پاکستانی سیکیورٹی اہلکار کے مطابق پاکستان مذاکرات میں اپنا بنیادی مطالبہ پیش کرے گا کہ افغانستان اپنی سرزمین کو پاکستان مخالف عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانے کے طور پر استعمال ہونے سے روکے اور ان کے حملوں کی منصوبہ بندی کے خلاف مؤثر کارروائی کرے۔
افغان طالبان کے وفد کے قریب ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان زیادہ تر مسائل خوش اسلوبی سے حل ہو چکے ہیں، تاہم پاکستان کے چند مطالبات پر اتفاق کے لیے مزید وقت درکار ہے کیونکہ یہ نکات نسبتاً مشکل نوعیت کے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے واضح طور پر زور دیا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان مخالف دہشت گردوں کے استعمال سے روکے، تاہم افغان وفد نے اس مطالبے پر کوئی یقین دہانی نہیں کرائی اور بات چیت الزام تراشی کا شکار ہو گئی
قصور :پولیس ڈرائیونگ سکول میں پاسنگ آؤٹ تقریب، صفیہ سعید مہمانِ خصوصی
امریکا کے جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے اعلان پر روس کا محتاط ردعمل








