سابقہ ایم پی اے خاتون پر مبینہ پولیس تشدد کا معاملہ،ڈی آئی جی آپریشنز نےمبینہ واقعہ کا نوٹس لے لیا اور انکوائری کا حکم دے دیا
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے انکوائری 48 گھنٹے میں مکمل کرنے کا حکم دیا،مبینہ واقعہ کی تمام شواہد بشمول ویڈیوز سے انکوائری کرنے کا حکم دیا گیا،ترجمان کے مطابق مبینہ تشدد کی انکوائری شروع، دیگر تمام الزامات حقائق کے منافی ہیں،خاتون ایم پی اے کا بیٹا سنوکر کلب میں جوا کھیلتے گرفتار ہوا،ارسلان دو روز قبل 90 سنوکر کلب میں 12 دیگر ملزمان کے ساتھ رنگے ہاتھوں گرفتار ہوا، مذکورہ سنوکر کلب اور گرفتار دیگر ملزمان سابقہ جوئے میں ریکارڈ یافتہ ہیں،خاتون کا ایک بیٹا گزشہ ماہ موٹر سائیکل سے گر کر جاں بحق ہوا جس کا مقدمہ درج ہے، سنوکر کلب سے دوسرے بیٹے کی گرفتاری کو پہلے بیٹے کے مقدمہ قتل پر دباو سے جوڑنا بے بنیاد ہےخاتون ایم پی اے نے بیٹے کو چھڑوانے کے لیے دباو ڈالنے کی کوشش کی،سابق ایم پی اے اور اس کے شوہر نے بیٹے کو چھڑوانے کے لیے پولیس والوں سے شدید بدسلوکی کی، وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت کے مطابق قانون سب کے لیے برابر ہے،بغیر تصدیق الزام تراشی پر مبنی یک طرفہ خبر چلانا افسوسناک ہے
قبل ازیں سابق رکن اسمبلی سمیرا کومل کے بیٹے پر مزنگ پولیس نے جوا کھیلنے کا مقدمہ درج کر لیا،سمیرا کومل نے دعویٰ کیا تھا کہ میرے بیٹے کو جھوٹے مقدمے میں نامز د کیا گیا ،بیٹا ارسلان گھر کے باہر کھڑا تھا، پولیس پکڑ کر لے گئی۔شوہر کے ساتھ تھانے گئی تو پولیس نے دونوں پر تشدد کیا۔ایک ماہ پہلے دوسرے بیٹے کو قتل کر دیا گیا، انصاف نہیں ملا








