کیرالہ کے معروف سیاحتی مقام منار میں ایک ممبئی سے آئی خاتون سیاح کے ساتھ مبینہ طور پر مقامی ٹیکسی یونین کے ڈرائیوروں کی ہراسانی کے واقعے نے ریاستی انتظامیہ اور سیاحت کے شعبے پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
متاثرہ خاتون جنوی ، جو ممبئی میں ایک اسسٹنٹ پروفیسر ہیں، نے الزام لگایا کہ انہیں آن لائن ٹیکسی سروسز (اُوبر یا اولا) استعمال کرنے سے روکا گیا اور مقامی ٹیکسی استعمال کرنے پر مجبور کیا گیا۔ ان کے مطابق، پولیس اور کیرالہ ٹورازم ڈیپارٹمنٹ نے بھی کوئی عملی مدد فراہم نہیں کی۔ بعد ازاں، جنوی نے اپنی روداد سوشل میڈیا پر ویڈیو کی صورت میں شیئر کی جس کے بعد پولیس نے ازخود مقدمہ درج کیا۔ جنوی نے اپنے تین منٹ کے ویڈیو بیان میں کہا کہ ان کا سفر کوشی (Kochi) سے شروع ہوا، پھر وہ الپّی (Alleppey) گئیں جہاں کے لوگ بہت مہمان نواز اور خوش اخلاق تھے۔ تاہم جب وہ منار روانہ ہوئیں، تو وہاں کے حالات نے ان کا پورا تاثر بدل دیا۔ان کے مطابق، جب وہ اپنے BnB ہوسٹ سے روانگی کی تیاری کر رہی تھیں تو میزبان نے انہیں خبردار کیا کہ منار میں اُوبر یا اولا گاڑیوں کی اجازت نہیں۔ "ہوسٹ نے کہا یہ سہولت not available نہیں بلکہ not allowed ہے۔”ہوسٹ نے انہیں مشورہ دیا کہ اگر وہ پھر بھی جانا چاہتی ہیں تو ڈرائیور کو کسی الگ مقام پر بلائیں تاکہ یونین کے لوگ انہیں نہ دیکھ سکیں۔
جنوی کے مطابق، جیسے ہی وہ اور ان کے ساتھی آن لائن بک کی گئی گاڑی میں سامان رکھ رہے تھے، 5 سے 6 افراد وہاں پہنچ گئے۔”وہ شاید ہمیں فالو کر رہے تھے۔ انہوں نے ہمارے ڈرائیور کو دھمکایا کہ وہ ہمیں نہیں لے جا سکتا۔ ہم زبان نہیں سمجھ سکے مگر ان کے لہجے کی جارحیت اور خوف صاف محسوس ہورہا تھا۔”خاتون کے مطابق، انہوں نے فوری طور پر پولیس کو مدد کے لیے فون کیا، مگر پولیس نے ڈرائیور یونین کے نمائندوں سے بات چیت کی اور انہیں کچھ نہیں کہا۔بعدازاں پولیس نے ان سے کہا کہ وہ مقامی ٹیکسی استعمال کریں، حالانکہ ان کے پاس پہلے سے ایپ بیسڈ ٹیکسی بک تھی۔ یہی جواب انہیں کیرالہ ٹورازم ڈیپارٹمنٹ سے بھی ملا۔جنوی نے اپنے ویڈیو میں کہا "ہر کوئی ایک ہی جملہ دہرا رہا تھا م آپ کو اجازت نہیں ہے۔ آپ یہ نہیں چن سکتیں کہ آپ کس کے ساتھ سفر کریں۔ آپ کو محفوظ محسوس کرنے کا حق بھی نہیں، ایک خاتون ہونے کے ناتے وہ ایپ بیسڈ ٹیکسی سروس میں خود کو زیادہ محفوظ محسوس کرتی ہیں کیونکہ سفر کی لوکیشن ٹریک کی جا سکتی ہے،دوستوں اور اہل خانہ سے شیئر کی جا سکتی ہے،کسی بھی شکایت کی صورت میں سائبر سکیورٹی پروٹوکول کے تحت کارروائی ممکن ہے،”لیکن یہاں مجھے ان لوگوں کے ساتھ جانے پر مجبور کیا جا رہا تھا جو چند منٹ پہلے ہمیں دھمکا رہے تھے۔”
جنوی نے بعد میں تحقیق کے دوران پایا کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے دراصل آن لائن ٹیکسی سروسز کے حق میں فیصلہ دیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ “یہ شہری کا آئینی حق ہے کہ وہ خود فیصلہ کرے کہ وہ کس کے ساتھ سفر کرنا چاہتا ہے۔”جنوی نے اپنی ویڈیو میں مقامی ٹیکسی ڈرائیوروں کی دھمکیوں اور پولیس کی بے حسی کے مناظر بھی شامل کیے۔ ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہونے کے بعد منار پولیس نے ازخود مقدمہ درج کیا ہے،
پچھلے ایک سال کے دوران کیرالہ کے ضلع ایڈوکی (Idukki) کے پہاڑی علاقوں میں متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں مقامی ٹیکسی یونینوں نے آن لائن ٹیکسی ڈرائیوروں پر حملے کیے یا انہیں کام سے روکا۔
یہ معاملات نہ صرف سیاحوں کی سلامتی بلکہ کیرالہ کی سیاحت کی ساکھ پر بھی سوالیہ نشان بن چکے ہیں۔
ویڈیو کے اختتام پر جنوی نے کہا "مجھے کیرالہ سے محبت ہے، یہ جگہ جنت سے کم نہیں۔ لوگ بہت اچھے ہیں، مگر میں شاید دوبارہ ایسے مقام پر نہیں آ سکوں گی جہاں مجھے محفوظ محسوس کرنے کی اجازت نہ ہو۔کیرالہ کے محکمہ سیاحت نے اس واقعے پر تحقیقات شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے، جبکہ ریاستی حکومت پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ سیاحوں کے تحفظ کے لیے واضح اقدامات کرے اور مقامی ٹیکسی یونینوں کی اجارہ داری کو ختم کرے۔








