ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کی کارروائیوں اور سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز میں کئی اہم واقعات پیش آئے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے اضلاع میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے نتیجے میں متعدد دہشت گرد مارے گئے، جبکہ کچھ واقعات میں سیکیورٹی اہلکار اور شہری بھی زخمی یا شہید ہوئے۔
مقامی ذرائع کے مطابق جھاؤ کے علاقے میں پاکستانی فورسز کے قافلے پر دہشت گردوں نے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں تین گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ فائرنگ اور دھماکوں کا سلسلہ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیموں نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم سرکاری سطح پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق بلوچستان لبریشن آرمی کا اہم کمانڈر عبدالخالق عرف وادو خفیہ آپریشن کے دوران مارا گیا۔ وہ ایران سرحد کے قریب ایک قصبے میں مقیم تھا اور تنظیم کی اسلحہ و منشیات کی سپلائی چین کا نگران تھا۔حکام کا کہنا ہے کہ عبدالخالق کی ہلاکت سے بی ایل اے کے مالیاتی اور لاجسٹک نیٹ ورک کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔
موسیٰ خیل کے علاقے رارا شام میں سیکیورٹی فورسز کے ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران دو دہشت گرد کمانڈر، اصغر خان اور فیروز خان، ہلاک ہو گئے۔دونوں افراد علاقے میں متعدد دہشت گرد حملوں میں ملوث تھے، جن میں 26 اگست 2024 کا وہ سانحہ بھی شامل ہے جس میں 23 مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا تھا۔
وسطی کرم کے گاؤں جدرا خرکی میں دہشت گردوں کی فائر کی گئی مارٹر گولہ باری سے ایک شہری جاں بحق اور ایک زخمی ہوا۔ پولیس کے مطابق علاقے میں اس نوعیت کے حملے پہلے بھی ہو چکے ہیں۔سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے تین دہشت گردوں کو ہلاک اور چار کو زخمی کر دیا۔آپریشن کے دوران بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ضلع پولیس افسر (DPO) بنوں وقار احمد خان کے قافلے پر مامش خیل کے مقام پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا، جس میں پانچ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ڈی پی او محفوظ رہے۔
مقامی عمائدین کی کوششوں سے تحریک طالبان پاکستان (TTP) نے کمر خیل کے علاقے سے انخلا پر آمادگی ظاہر کر دی۔ذرائع کے مطابق عمائدین نے شدت پسندوں کو 4 اگست کے اس تحریری معاہدے کی یاد دہانی کرائی جس میں شہری علاقوں کے استعمال سے اجتناب پر اتفاق ہوا تھا۔گزشتہ جھڑپوں میں کئی شہری جاں بحق اور گھروں کو نقصان پہنچا۔ شدت پسندوں نے چند روز میں علاقے سے نکلنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ہووید کے علاقے سے چند روز قبل اغوا کیے گئے اسپیشل برانچ اہلکار شفیع اللہ خان کو مقامی عمائدین کی کوششوں سے بازیاب کرا لیا گیا۔ذرائع کے مطابق مقامی امن کمیٹی نے شدت پسندوں کے کمانڈر کے رشتہ داروں کو حراست میں لینے کے بعد جرگہ کے ذریعے رہائی ممکن بنائی۔
بوشیرا کے علاقے میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں سعیداللہ نامی شخص شدید زخمی ہو گیا۔پولیس کے مطابق دھماکہ کھیتوں میں نصب دیسی ساختہ بارودی مواد سے ہوا، جس کی تحقیقات جاری ہیں۔سفید قبر کے علاقے میں 18 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر اُس کے داماد نے قتل کر دیا۔متوفیہ کے والد نے پولیس کو بتایا کہ ملزم نے غیرت کے نام پر قتل کا اعتراف خود فون پر کیا۔پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے، تاہم ملزم فرار ہے۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ اور پولیس کے مشترکہ آپریشن میں تخت نصرتی کے علاقے مدکی روڈ پر ایک دہشت گرد مارا گیا۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گرد گاڑیوں کو روک کر تلاشی لے رہے تھے جب فورسز کے پہنچنے پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔مارے گئے دہشت گرد کی شناخت جاری ہے، جبکہ اسلحہ و بارود برآمد ہوا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے سرحد پار سے دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے دو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔مارے جانے والوں میں ایک افغان شہری قاسم شامل ہے جو سابق افغان بارڈر پولیس اہلکار تھا۔کارروائی کے بعد علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
طورخم سرحد تیسرے روز بھی افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے کھلی رہی۔گزشتہ تین روز میں 19 ہزار 343 افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل ہیں۔انتظامیہ نے واپسی کے عمل کو منظم اور محفوظ بنانے کے لیے اضافی انتظامات کیے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق باجوڑ میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران داعش خراسان کے اہم کمانڈر ضیاء الدین عرف ابراہیم ادریس کو ہلاک کر دیا گیا۔وہ تحریک انصاف کے رہنما ریحان زیب اور عوامی نیشنل پارٹی کے مولانا خان زیب سمیت متعدد اہم شخصیات کے قتل میں ملوث تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ضیاء الدین افغانستان میں قید تھا اور طالبان کی حکومت کے بعد رہا ہو کر 2023 میں پاکستان آیا تھا تاکہ داعش خراسان کا نیٹ ورک دوبارہ منظم کر سکے۔حکام کے مطابق اس کی ہلاکت سے تنظیم کو بڑا دھچکا لگا ہے۔








