نیو یارک میں میئر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے، جبکہ ووٹرز میں غیر معمولی جوش و خروش دیکھا جا رہا ہے۔

مسلمان امیدوار ظہران ممدانی کا مقابلہ سابق گورنر اینڈریو کومو اور ری پبلکن امیدوار کرٹس سلوا سے ہے۔ تازہ ترین سروے کے مطابق ظہران ممدانی کی پوزیشن مضبوط قرار دی جا رہی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیکنالوجی کاروباری شخصیت ایلون مسک نے آزاد امیدوار اینڈریو کومو کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 کے بعد تینوں صدارتی انتخابات میں نیویارک میں شکست کھائی تھی، تاہم 2024 میں ان کے ووٹوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور وہ 30 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، جو 1988 کے بعد کسی بھی ری پبلکن کے لیے ایک منفرد نتیجہ تھا۔

عمومی طور پر نیویارک شہر ڈیموکریٹس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، اسی لیے ظہران ممدانی کی مہم کا محور اینڈریو کومو کو “ٹرمپ کا نمائندہ” ثابت کرنا رہا ہے۔مہم کے دوران ظہران ممدانی کو سیاسی کشیدگی کے ماحول میں موت کی دھمکیاں بھی موصول ہوئیں، جب کہ ستمبر میں ایک ٹیکساس کے شخص کو ان کے خلاف دہشت گردانہ دھمکی دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔دوسری جانب صدر ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ظہران ممدانی 4 نومبر کے انتخابات میں کامیاب ہوئے تو وہ نیویارک کی وفاقی فنڈنگ میں کمی کر دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ “اگر ظہران ممدانی جیت گئے تو وفاقی رقوم صرف وہی دی جائیں گی جو قانوناً لازم ہیں۔”

میڈیا رپورٹس کے مطابق، ظہران ممدانی کو اپنے حریف اینڈریو کومو پر واضح برتری حاصل ہے، جو ڈیموکریٹک پرائمری میں شکست کے بعد آزاد حیثیت میں حصہ لے رہے ہیں، جبکہ کرٹس سلیوا تیسرے نمبر پر ہیں۔ماہرین کے مطابق، اس بار انتخابی نتیجے کے اعلان میں وقت لگ سکتا ہے کیونکہ دو مرکزی امیدواروں کے ووٹرز زیادہ تر ڈیموکریٹک طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ 2021 کے برعکس، جب ایڈمز کو پولز بند ہوتے ہی فاتح قرار دیا گیا تھا، اس بار نتائج دیر سے متوقع ہیں

بھارتی گجرات کے ہسپتال کی گائنی وارڈ کی ویڈیوز پورن سائٹس پردستیاب

Shares: