بلوچستان ہائی کورٹ نے اے این پی رہنما ایمل ولی خان کے سینیٹر منتخب ہونے کے خلاف دائر درخواست ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ایمل ولی کا انتخاب مکمل طور پر آئینی اور قانونی ہے۔

جسٹس محمد کامران ملا خیل اور جسٹس گل حسن ترین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔ عدالت کے مطابق ایمل ولی کی نامزدگی اور انتخاب تمام قانونی تقاضوں کے مطابق ہوا، ان کا شناختی کارڈ بلوچستان کے پتے پر جاری ہوا اور وہ کوئٹہ کے ووٹر لسٹ میں درج ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹر اندراج کا سرٹیفکیٹ 15 مارچ 2024ء کو جاری کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد اعتراض صرف الیکشن ٹربیونل میں اٹھایا جا سکتا ہے، آئینی درخواست کے ذریعے نتائج چیلنج نہیں کیے جا سکتے۔ ایمل ولی خان آئین کے آرٹیکل 62 پر پورا اترتے ہیں اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 110 کے تحت ان کے کاغذات درست قرار دیے گئے۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں منتقل

لاہور ہائی کورٹ نے شوکت خانم ٹرسٹ کا مؤقف مسترد کر دیا

چین نے امریکہ پر اضافی محصولات ایک سال کے لیے معطل کردیے

Shares: