لاہور پولیس کے شعبہ تفتیش سے وابستہ ڈی ایس پی کاہنہ انویسٹی گیشن محمد عثمان حیدر گجر کی فیملی کو مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق ڈی ایس پی عثمان حیدر گجر کی اہلیہ سمیعہ عثمان اور بیٹی خنسا عثمان کو برکی کے علاقے گرین سٹی سوسائٹی سے اغوا کیا گیا۔ اس واقعے نے پولیس اور عوامی حلقوں میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈی ایس پی عثمان حیدر نے پولیس کو دی گئی تحریری درخواست میں بتایا کہ وہ سرکاری ملازمت کے باعث 27 ستمبر 2025 کو رات گئے گھر پہنچے تو گھر کے دروازے پر تالا لگا ہوا تھا۔ جب انہوں نے اپنی اہلیہ اور بیٹی کے موبائل فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تو دونوں کے فون بند تھے۔ انہوں نے علاقے میں موجود ہمسایوں اور اپنے سسرالی رشتہ داروں سے بھی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی مگر دونوں خواتین کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ڈی ایس پی عثمان حیدر نے اپنی درخواست میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی اہلیہ اور بیٹی کو کسی نے اغوا کر لیا ہے۔ان کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ نمبر 1127/25 بجرم دفعہ 365 تعزیراتِ پاکستان (اغوا) درج کر لیا گیا ہے۔
ابتدائی اطلاع کے مطابق مقدمہ تھانہ برکی لاہور میں 18 اکتوبر 2025 کو رات 11 بج کر 40 منٹ پر درج کیا گیا۔ مقدمہ اے ایس آئی کامران نے تحریر کیا جبکہ ابتدائی تفتیش اے ایس آئی صابر علی کے سپرد کی گئی۔پولیس کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وقوعہ کا وقت 27 ستمبر 2025 کی رات کا ہے، یعنی واقعے کے بعد سے اب تک تاحال مغوی خواتین کا سراغ نہیں لگایا جا سکا۔
پولیس فارم نمبر 24-5(1) کے مطابق جائے وقوعہ گرین سٹی سوسائٹی سے تقریباً 7 کلومیٹر شمال مغرب میں ہے۔رپورٹ میں درج تفصیلات کے مطابق مقدمہ اندراج کے بعد کیس کی تفتیش انویسٹیگیشن ونگ کے حوالے کر دی گئی ہے تاکہ جلد از جلد مغوی ماں بیٹی کو بازیاب کرایا جا سکے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز اور موبائل ڈیٹا حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جب کہ علاقے کے تمام داخلی و خارجی راستوں کی نگرانی سخت کر دی گئی ہے۔ادھر شہریوں نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اعلیٰ حکام فوری طور پر مغوی خواتین کی بازیابی کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں اور ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔پولیس ترجمان کے مطابق واقعے کی تحقیقات تمام پہلوؤں سے جاری ہیں اور جلد پیش رفت متوقع ہے۔








