سود کے کاروبار میں ملوث افراد کے ہاتھوں ایک اور حوا کی بیٹی زندگی کی بازی ہار گئی۔ افسوسناک واقعہ گوجرخان کے علاقے میں پیش آیا جہاں مقامی ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر طحہ جیولرز کے عدیل، موسیٰ اور موبی لنک بینک کے ملازم جواد پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

علاقہ مکینوں کے مطابق ان افراد نے ایک خاتون، مسمات نادیہ، کو سود کے جال میں پھنسا کر مسلسل ذہنی و مالی اذیت میں مبتلا رکھا۔ خاتون سے بھتہ وصول کیا جاتا رہا، بلیک میل کیا گیا، حتیٰ کہ زیادتی جیسے سنگین مظالم کا بھی نشانہ بنایا گیا۔نادیہ، جو ایک گیارہ سالہ بچی کی ماں تھی، گزشتہ چار سال سے سود خوروں کے خوف میں جیتی رہی۔ طلاق کے ڈر سے وہ اپنے شوہر کی محنت کی کمائی انہی ظالموں کو دیتی رہی تاکہ اس کی ازدواجی زندگی محفوظ رہ سکے۔ تاہم مسلسل دباؤ اور بلیک میلنگ نے اسے اس حد تک پہنچا دیا کہ وہ زندگی سے مایوس ہو گئی۔

عینی شاہدین کے مطابق نادیہ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں بارہا کہا میں مرنا نہیں چاہتی، مگر اب جینے کی کوئی امید نہیں بچی

ذرائع کے مطابق خاتون کی موت کے بعد اس کے شوہر نے پولیس کو درخواست دی، تاہم پولیس کی روایتی سست روی کے باعث کارروائی تاخیر کا شکار رہی۔ لاش کو رات بھر تھانے میں رکھا گیا اور صبح چھ بجے پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کیا گیا۔ بعد ازاں نادیہ کو آج مقامی قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔گوجرخان پولیس نے نامزد جیولرز، مائیکرو فنانس بینک کے ملازم خلاف مقدمہ درج کرلیا،

اہلِ علاقہ نے حکامِ بالا، آر پی او راولپنڈی ،وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کے خلاف فوری اور شفاف کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ آئندہ کوئی اور ماں، بہن یا بیٹی سود خوروں کے ظلم کا شکار نہ بنے۔

Shares: