نئی دہلی: جمعہ کی صبح دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ (آئی جی آئی اے) پر شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی جب ایئر ٹریفک کنٹرول (اے ٹی سی) سسٹم میں اچانک تکنیکی خرابی کے باعث 100 سے زائد پروازیں تاخیر کا شکار ہوگئیں۔
ایئرپورٹ حکام کے مطابق خرابی کو دور کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور مسافروں سے پیش آنے والی مشکلات پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ایئرپورٹ انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا “ایئر ٹریفک کنٹرول (اے ٹی سی) سسٹم میں تکنیکی مسئلے کے باعث دہلی ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشنز میں تاخیر ہو رہی ہے۔ ہماری ٹیم ڈی آئی اے ایل سمیت تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔”حکام نے مسافروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی پروازوں کے تازہ ترین شیڈول کے لیے اپنی ایئرلائنز سے رابطے میں رہیں۔
ائیرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (AAI) نے وضاحت کی کہ یہ تاخیر خودکار میسج سوئچنگ سسٹم میں تکنیکی خرابی کے باعث پیدا ہوئی ہے۔ یہ نظام ایئر ٹریفک کنٹرول کے لیے اہم ڈیٹا فراہم کرتا ہے۔بیان کے مطابق،“اے ٹی سی کنٹرولرز اب فلائٹ پلانز کو دستی طور پر پراسیس کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں تاخیر ہو رہی ہے۔ تکنیکی ٹیمیں نظام کو بحال کرنے میں مصروف ہیں۔”کئی ایئر لائنز نے اپنے مسافروں سے کہا ہے کہ وہ ایئرپورٹ جانے سے پہلے اپنی پرواز کی حیثیت چیک کر لیں۔ ایئر انڈیا نے صبح کے وقت جاری اپنے بیان میں کہا کہ تاخیر اور انتظار کے بڑھنے سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے، تاہم ان کی کیبن کریو اور زمینی عملہ فوری مدد فراہم کر رہے ہیں۔
ایئر انڈیا نے کہا “دہلی میں اے ٹی سی سسٹم کی تکنیکی خرابی کے باعث تمام ایئر لائنز کی پروازیں متاثر ہوئی ہیں، جس کے نتیجے میں ایئرپورٹ اور طیاروں کے اندر انتظار کا وقت بڑھ گیا ہے۔ یہ صورتحال ہمارے کنٹرول سے باہر ہے، تاہم ہم مسافروں کے صبر کے شکر گزار ہیں۔”
ذرائع کے مطابق، گزشتہ شب بھی اے ٹی سی سسٹم کے سرور میں خرابی کے باعث کم از کم 20 پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں، تاہم اس خرابی کو بعد میں دور کر لیا گیا تھا۔اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ ملک کا مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے جہاں روزانہ تقریباً 1,550 پروازیں آتی جاتی ہیں۔ گزشتہ ہفتے ایئرپورٹ کو متعدد جی پی ایس (GPS Spoofing) واقعات کا سامنا رہا، جس نے جہازوں کے نیوی گیشن سسٹم میں خلل ڈال دیا اور کئی پروازوں کو متبادل راستوں پر موڑنا پڑا۔جی پی ایس اسپوفنگ میں جعلی سیٹلائٹ سگنلز کے ذریعے نیوی گیشن سسٹم کو دھوکہ دیا جاتا ہے، جس سے طیارے غلط مقام یا بلندی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ یہ جمنگ سے مختلف عمل ہے، کیونکہ اسپوفنگ میں سگنلز کو مکمل طور پر بند کرنے کے بجائے غلط ڈیٹا فراہم کیا جاتا ہے، جو نظام کو جھوٹے راستے دکھاتا ہے۔
حالیہ برسوں میں ایسے واقعات صرف جنگی علاقوں تک محدود نہیں رہے بلکہ بین الاقوامی فضائی سفر کے لیے بھی خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔ پچھلے ماہ ویانا سے دہلی آنے والی ایک پرواز کو اسی طرح کے اسپوفڈ سگنلز کے باعث دبئی کی طرف موڑنا پڑا تھا۔








