وزیر مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ 27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی پیش کی جا سکتی ہے۔
نیوز پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے بتایا کہ آئینی عدالت کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ججز کے تبادلوں میں انتظامیہ کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے، اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی تجویز اچھی ہے اور حکومت اس پر غور کرے گی۔وزیر مملکت نے کہا کہ اگر مرکزی نکات پر اتفاق ہو گیا تو ہم آگے بڑھیں گے، اراکین پارلیمنٹ کی دہری شہریت نہیں ہو سکتی تو بیوروکریسی کی کیوں ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ معلوم نہیں بلاول بھٹو نے بیوروکریسی کی دہری شہریت کے معاملے پر اتفاق کیوں نہیں کیا، آئینی عدالت کے قیام کو میثاقِ جمہوریت کے دیگر نکات پر عمل سے مشروط نہیں کرنا چاہیے۔بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت کے وقت دہشت گردی کی صورتحال ایسی نہیں تھی جیسی آج ہے، ہم 18ویں ترمیم کو لپیٹنے یا صوبوں کے اختیارات کم کرنے کی بات نہیں کر رہے
27ویں آئینی ترمیم: حکومتی وفد کی پی ٹی آئی رہنماؤں سے حمایت کے لیے ملاقات
لرزہ خیز وارداتیں: غیر اخلاقی تعلقات، شوہروں کے قتل کے متعدد واقعات
پاکستان نے خفیہ ایٹمی سرگرمیوں کے بھارتی الزامات مسترد کر دیے
آئی سی سی ویمن ورلڈ کپ میں ٹیموں کی تعداد بڑھا دی گئی








