نیو یارک کے نئے میئر ظہران ممدانی اور لندن کے میئر صادق خان کو ان کے مسلم عقیدے کی بنیاد پر تنقید اور بدسلوکی کا سامنا ہے۔

صادق خان، جو 2016 سے لندن کے میئر کے عہدے پر فائز ہیں، نے ظہران ممدانی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیویارک کے عوام نے ’ڈر کے بجائے امید، اور تقسیم کے بجائے اتحاد‘ کا انتخاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ممدانی ان کے تجربات سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ظہران ممدانی نے نیویارک کے سابق گورنر اینڈریو کومو اور ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا کو شکست دے کر تاریخ رقم کی۔ انہیں انتخابی مہم کے دوران مخالفین کی جانب سے ’جہادی‘ اور ’حماس کے حمایتی‘ جیسے الزامات کا سامنا رہا، تاہم انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اپنی شناخت، کھانے اور ایمان میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گے۔

دونوں میئرز کو امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور انتہا پسند حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ٹرمپ نے صادق خان کو ’ناکام میئر‘ قرار دیتے ہوئے ان پر لندن میں شریعت نافذ کرنے کا الزام لگایا، جس پر صادق خان نے ٹرمپ کو نسل پرست، مردانہ مخالف اور اسلام مخالف قرار دیا۔34 سالہ ممدانی نے ڈیجیٹل مہم کے ذریعے نوجوان ووٹرز کو متحرک کر کے نیویارک کی تاریخ کی سب سے بڑی انتخابی حاضری حاصل کی، جبکہ 55 سالہ صادق خان لیبر پارٹی کے رہنما ہیں جنہوں نے جنوبی لندن میں پبلک ہاؤسنگ میں پرورش پائی اور بعد میں انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر شہرت حاصل کی۔دونوں میئرز کے زیرِ قیادت شہر 8 ملین سے زائد آبادی والے متنوع میٹروپولیٹن علاقے ہیں۔

صادق خان نے لندن میں مفت اسکول کھانے، ٹرانزٹ کرایوں میں کمی اور آلودگی کے خلاف اقدامات کیے، جبکہ ظہران ممدانی نے نیویارک میں بچوں کی مفت دیکھ بھال، سستی ٹرانسپورٹ، نئے ہاؤسنگ منصوبے اور شہری گروسری اسٹورز کے قیام کا وعدہ کیا۔ماہرین کے مطابق دونوں میئرز کے لیے سب سے بڑا چیلنج اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ہے، کیونکہ بڑے شہروں میں اختیارات محدود اور تنقید کا دباؤ زیادہ ہوتا ہے، تاہم دونوں اپنی مذہبی شناخت کے باوجود عوامی خدمت کے لیے سرگرم ہیں

حکومت 27ویں آئینی ترمیم پاس کروانے میں جلدی میں نہیں، خواجہ آصف

ہیلمٹ نہ پہننے پر شہری کو 21 لاکھ روپے کا چالان

27ویں آئینی ترمیم،شہباز شریف نے سینیٹرز کو اعشائیے پر مدعو کرلیا

پاکستان نے جنوبی افریقا کو شکست دے کر سیریز اپنے نام کرلی

Shares: