لندن: عالمی درجہ بندی میں ایک بار پھر لندن نے اپنی برتری ثابت کرتے ہوئے دنیا کا بہترین شہر ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ یہ مسلسل گیارہواں سال ہے جب لندن نے نیویارک، پیرس اور ٹوکیو جیسے عالمی شہروں کو پیچھے چھوڑ کر اپنی پوزیشن برقرار رکھی ہے۔

یہ اعزاز "ورلڈز بیسٹ سٹیز رپورٹ 2025” کے مطابق دیا گیا ہے، جو معروف بین الاقوامی کنسلٹنسی “ریزونینس کنسلٹنسی” (Resonance Consultancy) کی جانب سے جاری کی جاتی ہے۔ یہ رپورٹ دنیا کے 100 اہم شہروں کا تجزیہ کر کے ان کی زندگی کے معیار ، محبت انگیزی یا دلکشی اور خوشحالی کے پہلوؤں پر مبنی درجہ بندی کرتی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ Liveability کے تحت کسی شہر کی چلنے پھرنے کی سہولت، سرسبز مقامات، پبلک ٹرانسپورٹ اور ہوا کے معیار کو جانچا گیا۔Loveability کے زمرے میں ثقافت، کھانے پینے کے ذائقے، سیاحتی مقامات اور سوشل میڈیا پر شہر کی موجودگی کو پرکھا گیا۔Prosperity میں معاشی سرگرمیاں، تعلیمی معیار اور ائیرپورٹ کنیکٹیویٹی یعنی دنیا سے فضائی روابط کو شامل کیا گیا۔یہ درجہ بندی دنیا بھر کے 21 ہزار افراد کے تاثرات اور ڈیٹا کے تجزیے کی بنیاد پر کی گئی، جس کے بعد لندن نے ایک مرتبہ پھر عالمی درجہ بندی میں پہلا مقام حاصل کیا۔نیو یارک دوسرے نمبر پر رہا جبکہ پیرس نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ ٹوکیو اور سنگاپور بھی ٹاپ فائیو شہروں میں شامل ہیں۔

“ریزونینس کنسلٹنسی” نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ لندن نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ دنیا کے سب سے متحرک، متنوع اور بااثر شہروں میں سرِفہرست ہے۔شہر کی معاشی مضبوطی، جدید انفراسٹرکچر، ثقافتی زندگی، اور عالمی سطح پر تعلیمی اداروں نے اس کی برتری کو مزید مستحکم کیا ہے۔

لورا سٹرن (Laura Citron)، جو London & Partners کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیں، نے اس موقع پر کہا “لندن ایک ایسا شہر ہے جو خود کو مسلسل نئے سرے سے تخلیق کرتا ہے۔ یہی تبدیلی کی لگن اور ترقی کا تسلسل ہے جس نے ہمیں گیارہویں مرتبہ دنیا کے بہترین شہر کا تاج پہنا دیا ہے۔”

یہ رپورٹ ہر سال دنیا بھر کے شہروں کے بارے میں اعداد و شمار، عوامی تاثر، معاشرتی و معاشی امکانات اور شہری سہولیات کے امتزاج سے تیار کی جاتی ہے۔لندن کے اس اعزاز کو نہ صرف شہریوں بلکہ عالمی برادری نے بھی ایک اعتماد کی مہر کے طور پر سراہا ہے۔ماہرین کے مطابق، لندن کا مسلسل گیارہ سال تک سرفہرست رہنا اس بات کی علامت ہے کہ یہ شہر نہ صرف تاریخی اور ثقافتی ورثہ رکھتا ہے بلکہ مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

Shares: